Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

یہ سانس کی مالا اب بس ٹوٹنے والی ہے           دل آہ ! مگر اب بھی بیدار نہیں ہوتا

 ( 5 ) : دِنوں کا آنا جانا بھی باعِثِ عبرت ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! دِن رات کا آنا جانا ، سورج کا نکلنا ، پھر ڈُوب جانا ، دِن ، ہفتے ، مہینے اور سالوں کا گزرتے جانا بھی موت کا قاصِد ہے ، اس میں بھی سامانِ عبرت ہے ، آہ ! ہم دِن اور رات کی سواریوں پر سُوار ہو کر موت کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں ، عنقریب وہ وقت آئے گا جب ہمارا سفر مکمل ہو گا اور ہم اپنی منزل یعنی قبر کے گڑھے تک پہنچ جائیں گے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)   ( پارہ : 30 ، سورۂ انشقاق : 6 )

ترجَمہ کنز الایمان : اے آدمی بے شک تجھے اپنے رب کی طرف یقینی دوڑنا ہے پھر اس سے ملنا۔

 * حضرت فُضَیْل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   نے ایک شخص سے پوچھا : تمہاری عمر کتنی ہو گئی ؟ کہا : 60 سال۔ فرمایا : 60 سال سے تم اللہ پاک کی طرف سَفَر کر رہے ہو ، عنقریب اس کی بارگاہ میں پہنچ جاؤ گے۔ ( [1] ) * صحابئ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : تمہاری زِندگی دِنوں کا مجموعہ ہے ، جب ایک دِن گزر گیا تو تمہاری زِندگی کا ایک حِصّہ پُورا ہو گیا۔ ( [2] )  کسی دانا کا قول ہے : آدمی اس دُنیا پر کیسے خوش ہو سکتا ہے ، جبکہ یہاں دِن مہینوں کو ، مہینے سالوں کو سال زِندگی کو کم کرتے چلے جا رہے ہیں۔ ( [3] )    

تَجِدُ سَرُوْرًا بِالْہِلَالِ اِذَا بَدَاَ                                                                                  وَمَا ہُوَ اِلَّا السَّیْفُ لِلْحَتْفِ یُنْتَضَی


 

 



[1]...لطائف المعارف، صفحہ:405۔

[2]...لطائف المعارف، صفحہ:405۔

[3]...لطائف المعارف، صفحہ:406۔