Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

واقعہ ذِکْر کرنے کے بعد فرمایا :

اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ یَّخْشٰى(۲۶)   ( پارہ : 30 ، سورۂ نازعات : 26 )

ترجَمہ کنز العرفان : بیشک اس میں  ڈرنے والے کے لئے ضرور عبرت ہے۔

 اللہ اَکْبَر ! یہ اللہ پاک سے ڈرنے والے ، اُولِی الْاَبْصَار  ( یعنی غور و فِکْر کرنے والے ، نگاہِ عبرت رکھنے والے ) ، یہ اللہ پاک کی نشانیوں ( Signs )  کو دیکھ کر عِبْرت پکڑتے ہیں ، دِن آیا ، چلا گیا ، سورج نکلا ، ڈُوب گیا ، رات آئی ، ڈھل گئی ،  ستارے نکلے ، غروب ہو گئے ، یہ سب کچھ ، کائنات  ( Universe ) کا ذَرَّہ ذَرَّہ کھلی کتاب ہے ، اس میں ہمارے لئے نصیحت ہے ، عِبْرت ہے ، کاش ! ہم ڈرنے والے ، عِبْرت لینے والے ، اُولِی الْاَبْصَار  ( یعنی غور و فِکْر کرنے والے ، دُنیا کو نگاہِ عبرت سے دیکھنے والے )  بن جائیں۔

نگاہِ عبرت  سے متعلق اَوْلیائے کرام کے فرامین

 * حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جو دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے دیکھتا اور غور و فِکْر کرتا ہے ، وہ زیادہ نیکیاں کرنے میں کامیاب ( Successful )  ہو جاتا ہے * حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جو اس دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا ، آخرت کی فِکْر نہیں کرتا ، اس کی نیکیاں کم اور دِل پردے میں ہے * حضرت حاتِم اَصَمّ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے سُوا ل ہوا : آدمی اَہْلِ اِعْتِبَار  ( یعنی عِبْرت لینے والا )  کیسے بنتا ہے ؟ فرمایا : جب وہ دُنیا کی ہر چیز کے انجام پر نگاہ کرے اور غور کرے کہ عنقریب یہ چیز فنا کے گھاٹ اُتر جائے گی اور اس چیز کا مالِک بھی بہت جلد قبر میں دفنا دیا جائے گا * حضرت حاتِم اَصَمّ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ہی فرمان ہے : جس کے گھر  ( Funeral ) سے جنازہ نکلے اور وہ اس سے عِبْرت نہ لے ، ایسے شخص کو