Book Name:Maut Ka Akhri Qasid
ہے اسے بیماری لگے گی جو اسے مصیبت زدہ ( Distressed ) کر دے گی * جوان کو بڑھاپا آئے گا جو اسے فنا کر دے گا * اور بوڑھے کو موت آجائے گی جو اسے ہلاک کر دے گی * کیا انجام ویسے نہیں جیسےتم سن رہے ہو ؟ * کیا کل روح جسم سے جُدا نہیں ہوگی ؟ * کیا بندہ اپنے اہل اور مال ( Family & Wealth ) سے دور نہیں ہو گا ؟ * کیا کل کفن میں نہیں لپٹا ہوگا ؟ * کیا کل قبر میں نہیں ہوگا ؟ * کیا جن کے لئے بندہ کوشش کرتا رہتااورغمگین ہوتاتھاان دلوں سےاس کی یادمٹ نہیں جائےگی ؟ * اےانسان ! جب تجھے موت آئے گی تو تُو نہ کسی آنے والے کااستقبال کر سکے گا ، نہ کسی کی ملاقات ( Meeting ) کو جا سکے گا * نہ کسی سے بات کر سکے گا * تجھے پکارا جائےگامگرتُوجواب نہیں دےسکےگا * بےشک تیرے حق میں شہر وِیران ( Deserted ) ہو گئے * تیری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں * روح پرواز کر گئی * تیری اولاد ( Children ) دُوسروں کےرحم وکرم پررہ گئی۔ ( [1] )
حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک دفعہ موت کے متعلق غور و فکر ( Pondering ) اور حصولِ عِبرت کی غرض سے قبرستان ( Cemetery ) تشریف لے گئے اور وہاں جا کر یہ اَشعار پڑھے :
اَتَیْتُ الْقُبُوْرَ فَنَادَیْتُھَا فَاَیْنَ الْمُعَظَّمُ وَ الْمُحْتَقَر
وَ اَیْنَ الْمُدِلُّ بِسُلْطَانِہٖ وَ اَیْنَ الْعَزِیْزُ اِذَا مَا افْتَخَر
ترجمہ : میں قبروں کے پاس آیا اور اُنہیں پکار کر کہا : کہاں ہیں وہ لوگ ، دنیا میں جن کی عزّت کی