Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اچھی نیت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے ! مثلاً نیت کیجئے : * رِضَائے اِلٰہی کے لئے بیان سُنوں گا * عِلْمِ دین سیکھوں گا * پورا بیان سُنوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
کافر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا
یمن کا رہنے والا ایک کافِر تھا ، اس نے کہیں سے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی یہ حدیثِ پاک سُن لی کہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہ یعنی مسلمان کی فراست سے ڈرو کہ بےشک وہ اللہ پاک کے نُور سے دیکھتا ہے۔ ( [2] )
اُس کافر کو شوق ہوا کہ اس بات کو آزمائے ، چنانچہ اس نے اسلامی لباس پہنا ، عمامہ باندھا اور پُورا مسلمانوں والا حُلیہ اپنا کر ایک ایک کر کے مختلف مَشَائِخِ کرام ( یعنی بڑے عُلَما اور اَوْلیائے کرام ) کی خِدْمت میں حاضِر ہونا شروع کیا ، جن کی خِدْمت میں بھی پہنچتا ، ان سے اسی حدیث شریف کا مطلب پوچھتا کہ رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مُؤمِن کی فراست سے بچو کہ وہ اللہ پاک کے نُور سے دیکھتا ہے ، اس حدیث شریف کا کیا مطلب ہے ؟ وہ عالِم صاحِب یا ولیُ اللہ حدیث شریف کا معنیٰ بتا دیتے۔ یُونہی کرتے کرتے