Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi
جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : اُن سب نے بھی تجھے پہچان لیا تھا مگر سب جانتے تھے کہ تمہارا اِیْمان لانا میرے ہاتھ پر لکھا ہے۔ ( [1] )
نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی کرامت والی حکایت میں ایک حدیثِ پاک بیان ہوئی ، صحابی ابنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہ یعنیمُؤمِن کی فراست سے بچو کہ بےشک وہ اللہ پاک کے نُور سے دیکھتا ہے۔ ( [2] )
اس حدیثِ پاک کی شرح میں علّامہ عبد الرؤوف منَاوِی رَحمۃُ اللہ علیہ نے جو مدنی پھول دئیے ، ان کا خُلاصہ یہ ہے کہ اس حدیثِ پاک میں بتایا گیا کہ کامِل اِیْمان والا مؤمن ( مثلاً ولیُ اللہ ) اللہ پاک کے نُور سے دیکھتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دِل کی آنکھ سے دیکھتا ہے جو اللہ پاک کے عطا کردہ نُور سے روشن ہوتی ہے ، اس نُور کے ذریعے دِل روشن ہو کر آئینے ( Mirror ) کی طرح ہو جاتا ہے ، پھر اس کے سامنے جو کچھ آتا ہے ، ایسے ہی واضِح ہوتا ہے ، جیسےآئینے کے سامنے سب کچھ صاف نظر آتا ہے۔
پھر اس حدیثِ پاک میں ایسے کامِل ایمان والے مُؤمِن کی فراست سے بچنے کا حکم دیا گیا ، اس کا مطلب یہ ہے کہ کامِلُ الْاِیْمان مؤمن ( مثلاً ) اَوْلیائے کرام کے سامنے گُنَاہوں سے بچو ، ان کے سامنے دِل سنبھال کر رکھو ! باطنی گُنَاہوں ( مثلاً حسد ، بدگمانی وغیرہ ) سے بھی بچو