Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi

دیکھنے کی خواہش پیدا ہوئی ، چنانچہ ایک دِن میں مسجد کے دروازے پر تھا ، مجھے دُور سے ایک بوڑھا آتا دکھائی دیا ، اسے دیکھتے ہی میں نے اپنے دِل میں وحشت ( Terror )  محسوس کی ، جب وہ قریب آیا تو میں نے پوچھا : تُو کون ہے ؟  بولا : وہی ہوں جسے دیکھنے کی آپ نے خواہش کی تھی۔میں سمجھ گیا کہ یہ ابلیس ہے ، میں نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا : اے خبیث ! تجھے حضرت آدم علیہ السَّلَام کو سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا ؟  ابلیس بولا : اے جنید ! آپ کیا چاہتے ہیں میں غیرِ خُدا کو سجدہ کر لیتا۔ حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ابلیس کی یہ بات سُن کر میں حیران رہ گیا ، قریب تھا کہ  اس کی بات میرے دِل پر اَثَر کر جاتی ، اسی وقت مجھے الہام ہوا  ( یعنی میرے دِل میں یہ بات ڈال دی گئی ) کہ اے جنید ! اسے کہہ دو ! کَذَبْتَ لَوْ کُنْتَ عَبْدًا مَامُوْرًا مَا خَرَجْتَ عَنْ اَمْرِہ یعنی اے خبیث ! تُو جھوٹا ہے ، اگر تو واقعی اپنے مالِک  ( یعنی اللہ کریم )  کا بندہ ہوتا تو ہرگز اس کے حکم کی نافرمانی ( Denial )  نہ کرتا۔ شیطان آپ کے دِل کی بات پہچان گیا اور فوراً ہی وہاں سے دوڑ گیا۔  ( [1] )

واقعے سے ملنے والے 3 سبق

پیارے اسلامی بھائیو ! اس سبق آموز واقعے سے ہمیں 3 باتیں سیکھنے کو ملیں؛  ( 1 ) : اَوْلیائے کرام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑا مقام رکھتے ہیں ، اللہ پاک انہیں شیطان خبیث کے حملوں سے محفوظ فرماتا ہے ، قرآنِ کریم میں ہے ، اللہ پاک نے شیطان کو فرمایا :

اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ   ( پارہ : 14 ، سورۂ حجر : 42 )  

ترجمہ کَنْزُ الایمان : بےشک میرے بندوں پر تیرا کچھ قابو نہیں۔


 

 



[1]...کَشْفُ الْمَحْجُوب ، صفحہ : 195 بتغیر قلیل۔