Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi
مسلسل رِزْق عطا فرما رہا ہے ، یہ مشکل ، یہ پریشانی اسی رَبِّ رَحْمٰن کے حکم سے آئی ہے ، جب اُس کی عطا ہے تو رونا دھونا کس بات کا
جے سوہنا میرے دُکھ وِچ راضی میں سُکھ نُوں چلھے پاواں
وضاحت : یعنی اگر اللہ کریم کا یہی حکم ہے کہ مجھے کوئی دُکھ پہنچے تو میں اس کی رضامیں راضِی ہوں ، مجھے سُکھ کی ضرورت ہی کیا ہے۔
بلکہ حق تو یہ ہے کہ جو اللہ پاک کی طرف سے ہے ، وہ سُکھ ہی سُکھ ہے ، دُکھ تو ہے ہی نہیں۔
درد کا احساس نہ ہوا
ایک مرتبہ حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ علیہا کے سَر پر اینٹ ( Brick ) گِری اور خون بہنے لگا مگر آپ رَحمۃُ اللہ علیہا نے اس جانِب بالکل تَوَجُّہ نہ کی ، لوگوں نے پوچھا : کیا آپ کو تکلیف کا احساس نہیں ہوا ؟ فرمایا : اینٹ کا گِرنا اللہ پاک کے ارادے سے ہوا ، اس کا ارادہ میری جانب ہوا ، اس بات کے تصوّر نے مجھے درد ( Pain ) کا احساس ہونے ہی نہیں دیا۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ حقیقت ( Reality ) ہے؛ہر مرض کی مُؤثَّر ترین دَوا اور ہر مشکل کا بہترین حل ( Solution ) یہی ہے کہ بندہ اللہ پاک کی رضا میں راضی ہو جائے ، جب بندہ اللہ پاک کی رضا میں راضِی ہو جاتا ہے تو اللہ پاک اس سے راضی ہو جاتا ہے اور جس سے اللہ پاک راضِی ہو جائے ، دُنیا و آخرت میں اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی آنکھوں میں کچھ تکلیف ہوئی ، ایک کافِر طبیب نے آپ کی آنکھوں کا معاینہ کیا اور ہدایت کی کہ آنکھوں کو پانی نہ لگنے دیا جائے۔