Book Name:Dawat e Islami Faizan e Auliya Hai
قافلے والوں کی خیر خواہی کے لئے کھانا لایا ہوں ، قبول کر لیجئے ! ( [1] )
کیا غرض در در پھروں میں بھیک لینے کیلئے
ہے سلامت آستانہ آپکا داتا پیا
جھولیاں بھر بھر کے لے جاتے ہیں منگتے رات دن
ہو مری امید کا گلشن ہرا داتا پیا ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! کیا شان ہے داتا حُضُور رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی... ! ! الحمدللہ ! اللہ پاک کے کرم سے ، اس کی عطا سے اَوْلیائے کرام کو یہ طاقت ملتی ہے کہ وہ دُنیا سے جانے کے بعد قبروں میں زندہ رہتے ہیں ، اپنے غُلاموں کو دیکھتے بھی ہیں ، اللہ چاہے تو کرم بھی فرماتے ہیں۔ یوں بعدِ وِصَال بھی زِندوں کی خبرہونا اور ان کی خیر خواہی فرمانا یہ اَوْلیائے کرام کی کرامت ہے اور کرامت حق ہوتی ہے۔ خُود داتا حُضُور رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی مشہور کتاب کَشْفُ المَحْجُوب شَرِیْفمیں فرماتے ہیں : اَوْلیائے کرام سے کرامات ظاہِر ہوتی ہیں ، یہ بات قرآنِ پاک سے بھی ثابِت ہے اور احادیث سے بھی ثابِت ہے۔ ( قرآنِ کریم میں کئی کرامات بیان ہوئی ہیں؛ مثلاً حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی اَمِّی جان حضرت مریَم رَحمۃُ اللہ علیہا کی کرامات قرآنِ پاک میں بیان ہوئیں ، حضرت آصَف بن برخیا رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی کرامت کا بیان قرآنِ پاک میں ہے ، ایسے ہی حدیثوں میں بلکہ بخاری و مسلم شریف جو حدیثِ پاک کی سب سے معتبر کتابیں ہیں ، ان میں بھی کراماتِ اَوْلیا کا بیان موجود ہے ) لہٰذا کرامات کا اِنْکار کرنا اَصْل میں قرآنی آیات