Book Name:Dawat e Islami Faizan e Auliya Hai
وہ شان والے نبی ہیں کہ * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی نگاہِ نبوت سے کسی کو چراغ کی طرح روشنی دینے والا بنا دیا * کسی کو مسجد جیسی شان و عزّت عطا فرما دی * کسی کو محراب و منبر کا مالِک بنا کر قیامت تک کے لئے امام ، پیشوا اور مقتدیٰ بنا دیا۔ لہٰذا اِس شعر کے اندرحضرت ابو بکر ، حضرت عمر فاروق ، حضرت عثمان ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہم کی تو شان ہے ہی ، اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی بیان ہے کہ
دامنِ مصطفےٰ سے جو لپٹا یگانہ ہو گیا جس کے حُضُور ہو گئے ، اس کا زمانہ ہو گیا
لہٰذا شعر ظاہِر میں صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی شان میں ہے لیکن اَصْل میں مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عظمت و شان کو بیان کر رہا ہے۔ بس یہ جواب سننا تھا کہ وہ غیر مسلم دھڑام سے گِرا ، اس کی پگڑی سَر سے اُترگئی ، اس نے فورًا سنبھلتے ہوئے کہا : جو جواب ( Answer ) آج آپ نے دیا ہے ، یہ جواب آج تک مجھے کسی نے نہیں دیا تھا۔ ( [1] )
ہر صحابئ نبی ! جنّتی ! جنّتی !
اللہ ! اللہ ! اے عاشقانِ رسول ! اے عاشقانِ صحابہ و اَہْلِ بیت ! ذرا غور فرمائیے ! اَوْلیائے کرام کو صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے کیسی محبّت ہے ، حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃُ اللہ عَلَیْہ پانچویں صدی ہجری کے بزرگ ہیں ، خواجہ قَمْر ُالدِّیْن سیالوی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ پچھلی صدی کے بزرگ ہیں ، یعنی درمیان میں تقریباً 9 صدیوں ( Centuries ) کا فاصلہ ہے ، ان 9 صدیوں کے بعد خواجہ قَمْر ُالدِّیْن سیالوی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ داتا حُضُور کی بارگاہ میں حاضِر ہیں ، ایک غیر مسلم آتا ہے ، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی شان پر اعتراض کرتا ہے ، حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃُ اللہ عَلَیْہ جب دُنیا میں تھے ، اس وقت تو صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی شانیں