Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf

سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول! اَلحمدُ للہ! قربانی کے اَیَّام قریب ہیں، ہر طرف سُنَّتِ ابراہیمی کے چرچے ہیں، خوش نصیب اَفراد اللہ پاک کے خلیل حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام  کی سُنَّت کو ادا  کرنے کیلئے مال خَرچ کر کے خوبصورت سے خوبصورت جانور  خرید رہے ہیں، گلیوں میں جانوروں کی چہل پہل ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو قربانی کی توفیق نصیب فرمائے۔ حضرت زید بن اَرقم رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک بار صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  نے بارگاہِ رسالت میں عَرْض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! یہ قربانیاں کیا ہیں؟ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: سُنَّۃُ اَبِیْکُمْ اِبْرَاہِیْم یعنی تمہارے والِد ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام  کی سُنّت۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے پوچھا:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! اس میں ہمارے لئے کیا ہے؟ فرمایا: بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ یعنی قربانی کے ہر بال کے بدلے تمہارے لئے ایک نیکی ہے۔([1])

جو خُدا کے لئے قربانی کیا کرتے ہیں

در اَصْل خُلْد کے حقدار ہُوا کرتے ہیں

جو خوش نصیب  عاشقانِ رسول اس سال قربانی کی سَعادت حاصِل کر رہے ہیں، اللہ پاک اِن سب کی قربانیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے  اور جو قربانی کی طَاقت نہیں رکھتے اور


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب  الاضاحی، باب ثواب الاضحیۃ، صفحہ:510، حدیث:3127۔