Qutb e Madina Ke Aala Osaf

Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf

عرصے بعد والِد صاحِب کا خط آیا، انہوں نے حکم دیا کہ بیٹا! پاکستان واپس آ جاؤ! مجھے پریشانی ہوئی، روزانہ رات کو عشاء کے بعد پِیر صاحِب سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِری ہوتی تھی، میں نے مسئلہ عرض کیا، فرمایا: بیٹا! جلدی چلے جاؤ! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! پِھر آؤ گے اور یہیں بَسَو گے، وَالدَیْن(parents) کا حکم ماننا ضروری ہے۔

جناب مَسْعُود احمد صاحِب فرماتے ہیں: میں نے پِیر صاحِب کی بات مان لی اور پاکستان وَاپس چلا گیا۔ الحمد للہ! پِیر و مرشِد(سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) کی دُعاؤں سے مجھے مزید 2 مرتبہ حج کی سَعَادت نصیب ہوئی، آخر مدینے پاک ہی میں مستقل رہائش  بھی نصیب ہو گئی۔([1])

ولیوں کا کہا ٹلتا نہیں ہے

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی...!! الحمد للہ! اللہ پاک کے جو نیک بندے ہوتے ہیں، اَوْلیائے کرام ہوتے ہیں، ان کا کہا ٹَلتا نہیں ہے، وہ جو بات فرما دیتے ہیں، رَبِّ کریم اپنے کرم سے اُن کی بات پُوری فرما دیتا ہے۔ بخاری شریف میں لمبی حدیثِ پاک ہے،اور ہے بھی حدیثِ قُدْسی یعنی ہمارے رَبّ کا ارشاد ہے، الفاظ مَحْبُوبِ  ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ہیں، ارشاد ہوتا ہے: مَنْ عَادَی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْب جو میرے کسی وَلِی (میرے دوست) سے دُشمنی رکھتا ہے میں (رَبِّ قہّار) اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں۔ ([2])

یہ وَلِیّوں کی شان ہے، ان سے دُشمنی، اللہ پاک سے اِعْلانِ جنگ ہے۔اس حدیث شریف کے آخر میں ہے: وَ اِنْ سَاَلَنِیْ لَاُعْطِیَنَّہٗ اور اگر وہ (یعنی وَلِیُّ اللہ) مجھ سے کچھ مانگے تو


 

 



[1]... سیدی ضیاء الدین احمدالقادری ، جلد:1، صفحہ:766 ملخصاً۔

[2]...بخاری،کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502 ۔