Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf
بَرَکت ہے۔ میں نے پِھر عرض کیا: آپ کرم فرما دیں! میں مدینہ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا۔ اب قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ذرا جلال میں آ کر فرمایا: نہیں...!! چلے جاؤ! والدہ کا حکم مانو! تم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مدینہ طیبہ میں آؤ گے اور یہاں ہی رہو گے۔
عارِف صاحِب کہتے ہیں: مدینہ چھوڑنے کو دِل تو نہیں چاہ رہا تھا، پِھر بھی اَمِّی جان کے حکم اور پیر صاحِب کے ارشاد پر نہ چاہتے ہوئے بھی میں پاکستان واپس آ گیا۔ الحمد للہ! کچھ ہی عرصے بعد کرم ہوا،پِیر صاحِب کی دُعا رنگ لائی، محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے احسان فرمایا اور میرے لئے مدینۂ پاک میں مستقل رہنے کے اسباب بن گئے۔ ([1])
عاشقِ مصطَفٰے، ضِیاءُ الدِّین زاہِد و پارسا، ضِیاءُ الدِّین
جامِ عشقِ نبی پِلا کے مجھے مست وبے خود بنا، ضِیاءُ الدِّین
موت آئے مجھے مدینے میں کردو حق سے دعا، ضِیاءُ الدِّین
مجھ کو دیدو بقیعِ غَرقَد میں اپنے قدموں میں جا، ضِیاءُ الدِّین ([2])
جناب مَسْعُود احمد کے لئے بشارت
جناب مَسْعُود اَحْمد قادری ضیائی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مُرِید تھے، آپ کے ساتھ بھی تقریباً ایسا ہی واقعہ پیش آیا، کہتے ہیں: میں دوسری مرتبہ حج کے لئے حاضِر ہوا، حج کے بعد مدینۂ پاک حاضِری ہوئی، میرا اِرادہ تھا کہ اب بس مُستقل طَور پر مدینہ طیبہ ہی میں رِہائش کر لوں گا۔ چُنانچہ گھر سے چلتے وقت ہی والِد صاحِب سے اِجازت لے لی تھی، میں نے مدینہ پاک پہنچ کر کام کاج بھی ڈُھونڈ لیا اور یہیں رہنے لگا۔ کچھ