Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf
سمجھو! بیشک اپنے (مسلمان) بھائی سے مسکرا کر بات کرنا بھی نیکی ہے۔([1]) ایک حدیثِ پاک میں ہے: اپنے (مسلمان) بھائی سے کِھلے ہوئے چہرے کے ساتھ ملنا بھی نیکی ہے۔([2])
اللہ پاک ہمیں اس کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے جُنُون کی حد تک عشق تھا بلکہ یہ کہنا بھی بالکل درست ہو گا کہ آپ فَنَا فِی الرَّسُول کے اعلیٰ منصب پر فائِز تھے*ذِکْرِ مصطفےٰ ہی آپ کا دِن رات کا مَشغلہ تھا*اکثر زیارت کے لئے آنے والے سےپوچھتے: آپ نعت شریف پڑھتے ہیں؟ اگر وہ ہاں کہتا تو اس سے نعت شریف سُنتے اور خُوب لُطف اُٹھاتے تھے*بہت مرتبہ نعتِ پاک سنتے سنتے آنکھوں سے آنسو جاری ہو جایا کرتے*سارا ہی سال روزانہ رات کو آپ کے آستانہ پر محفلِ میلاد ہوتی، جس میں * مَدَنی * تُرکی * پاکستانی * شَامی * مِصْری * اَفْرِیقی * سَوڈانی *اور دُنیا بھر سے آئے ہوئے زائِرِین شرکت کرتے تھے۔ ([3])
بعض دفعہ یُوں بھی ہوتا کہ جب کوئی زائِر مدینہ شریف چھوڑ کر واپس گھر کو جانے لگتا تو آ کر عرض کرتا: میں سلامِ وِدَاع کر آیا ہوں (یعنی میں رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں الوِداعی سلام پیش کر آیا ہوں)۔ سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِصْلاح کرتے