Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf
اس کی غیبت کرنے کی بجائے، اس کے حق میں دُعا کر دیا کرو! یہ تمہارےلئے اچھا ہے۔
کاش! ہمارا بھی یہ ذہن بن جائے، اب تَو مَعَاذَ اللہ! ہر طرف جھوٹ، غیبت، چغلی، جھوٹ، غیبت چغلی، پُورا مُعَاشرہ ان گُنَاہوں کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے، کاش! ہم سب کا یہ ذِہن بن جائے کہ ہم نے نہ غیبت سننی ہے، نہ ہی کسی کی غیبت کرنی ہے۔
سرورِ کائنات، شاہِ موجُودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: معراج کی رات میں ایسی عورتوں اور مردَوں کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے، میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا: یہ مُنہ پر عیب لگانے والے اور پیٹھ پیچھے بُرائی (یعنی غیبت) کرنے والے ہیں۔([1])
مجھے غیبتوں سے بچا یاالہٰی! گناہوں کی عادت چُھڑا یاالہٰی!
پیارے اسلامی بھائیو! اس میں تو کوئی شک نہیں کہ مُعَاشرے میں غیبت بہت زیادہ پھیل چکی ہے، لیکن ہم گُنَاہ کے اتنے بڑے سیلاب کو روک سکتے ہیں، اگر ہم اپنا یہ پکّا ذہن بنا لیں کہ میں نے غیبت نہیں سننی، یقین مانیئے! ہم غیبت سُننا چھوڑ دیں تو کرنے والے کرنا چھوڑ دیں گے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک کے سب سے آخری نبی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے گانا گانے اور گانا سننے سے، غیبت کرنے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔([2])