Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf

سیدی قطبِ مدینہ ملنسار تھے

امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ  الْعَالِیَہ اپنے پِیرِ کامِل کے اَوْصاف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: *حُضُور سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْم و عمل کے پیکر تھے *آپ اپنے گھر سے روانہ ہوئے اور بغداد سے ہوتےہوئے مدینہ شریف پہنچے، اس سَفَر میں آپ نے بہت سارے اِمتحانات کا سامنا کیا، یہ ایسے سخت اِمتحانات تھے کہ ان پر صبر  کر پانا آپ ہی کا حصّہ ہے*سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت ہی بااَخْلاق اور ملنسار تھے، اَکْثَر جب آپ کی خِدْمت میں کوئی حاضِر ہوتا تو  مرحبا! مرحبا  کہہ کر اِستقبال فرماتے *آپ کی طبیعت میں سَادگی اور عَاجزی بےمثال تھی، امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ  الْعَالِیَہفرماتے ہیں: میں نے کئی بار دیکھا کہ جب آپ کی خِدْمت میں دُعا کی درخواست پیش کی جاتی تو فرماتے: میں تَو دُعا گو بھی ہوں اور دُعا جَو بھی ۔ یعنی دُعا کرتا بھی ہوں اور آپ سے دُعا کا طلبگار بھی ہوں۔ ([1])

ضیا  پیرو مُرشِد مِرے  رہنما ہیں                                                                سُرورِ دل و جاں مِرے  دلرُبا ہیں

اِسْتقبال کا پیارا انداز

پیارے اسلامی بھائیو! مَرْحَبَا کا معنی ہے: آپ کا آنا وُسْعت والا ہے، یعنی آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے لئے ہمارے پاس بہت گنجائش اور کشادگی ہے۔ اردو میں اس کے لئے  خوش آمدید  کہتے ہیں اور انگلش میں Well Comeبولتے ہیں۔ یہ کسی کے اِستقبال کا بہت ہی پیارا اَنداز ہے، ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا عام مَعْمُول تھا کہ آپ  مَرْحَبَا کہہ کر آنے والوں کا اِستقبال فرماتے تھے، عموماً جب مختلف


 

 



[1]...سیدی قطبِ مدینہ، صفحہ:8-10 ملتقطاً بتصرف۔