Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf

کوئی سبب نہ بن سکا، بڑے پریشان ہوئے، حاضِری سے مَحْرُوم کیوں ہوں، کوئی سمجھ نہیں آ رہی، آخر سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں پیغام بھیج کر عرض کیا: عالی جاہ! بہت بیقرار ہوں، دُعا فرمائیے! حاضِری ہو جائے! 

سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تَو پِھر وَلِیُّ اللہ ہیں، اللہ پاک کے وَلِی اُن رازوں کو بھی سمجھتے ہیں، جن کی طرف عام لوگوں کی تَوَجُّہ بھی نہیں جاتی، آپ نے مرزاصاحِب کو اسی شعر کی طرف تَوَجُّہ دِلائی۔  اب مرزا صاحِب کو معلوم ہوا کہ میں نے کہا تھا: میں ہر سال مدینے آتا ہوں، یہ میرا کمال ہے۔ انہوں نے اس سے تَوبہ کی۔ اللہ پاک کا کرم دیکھئے! اگلے ہی سال پِھر حاضِری کی سَعَادت مل گئی۔

اب مرزا صاحِب سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، نعت شریف پڑھی اور اس کے آخری شعر میں کہا:

ہر سال بُلانے میں ہے راز یہی مِرْزا                                    سرکار جگاتے ہیں تقدیر کمینے کی([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

عاجزی اختیار کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بہت سمجھنے کی بات ہے، اُونچا بَول بولنا بعض دفعہ بہت بھاری پڑ جاتا ہے، کسی عاشِق نے کہا ہے: 

اُچّے بَول نہ بَوْل ظُہُوری، ربّ دے بندے کِہْہ گئے نے

نِیْوِیں پا کر ٹُرْدِیَاں رہنا چَنْگا لگدا اے

وضاحت: یعنی اے ظُہُوری! اللہ پاک کے نیک بندے کہہ گئے ہیں کہ اُونچے بول مت بولو!


 

 



[1]... سیدی ضیاء الدین احمدالقادری،جلد:1، صفحہ:619۔