Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

وغیرہ کا جائزہ لیتے، وہاں کام کرنے والے غُلاموں میں اگر کوئی ایسا ہوتا جسے وزن اُٹھانے میں مشکل ہو رہی ہوتی تو اس کی مدد کرنے میں بالکل شرم محسوس نہ فرماتے بلکہ آگے بڑھ کر اُن کا بوجھ اُٹھوا دیا کرتے تھے۔ ([1])

بازار سے سَودا لا دیتے

وہ خوش نصیب لوگ جو راہِ خُدا میں سَفَر پر ہوتے، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ ان کے گھر والوں کا خیال رکھتے، ان کے گھروں پر جاتے، کسی چیز کی ضرورت ہوتی تو مہیا کر دیا کرتے، یہاں تک کہ بازار جا کر خُود اُن کا سودا سلف بھی خرید کر لا دیا کرتے تھے۔ ([2])

اپاہج،نابینا،بوڑھی عورت کی مدد

حضرت امام اَوزاعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ ایک بار رات کے وقت اَمِیرُ  الْمُؤمِنِین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ اپنے گھر سے نکلے تو ایک شخص نے انہیں دیکھ لیا اور چپکے چپکے ان کا پیچھا کرنے لگے کہ دیکھوں اَمِیرُ  الْمُؤمِنِین اس وقت کہاں جارہے ہیں؟ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ ایک گھر میں داخل ہوگئے۔ کچھ دیر کے بعد باہر آئے اور پھر ایک اور گھر میں داخل ہوگئے۔اس پیچھا کرنے والے شخص نے اس گھر کو ذہن میں بٹھالیا اور صبح اس گھر میں گئے تو دیکھا کہ اس گھر میں ایک بوڑھی ، اپاہج نابینا خاتون رہتی ہے، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہبڑھیا کے کام کاج وغیرہا کرنے گئے تھے۔([3])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیسی کمال کی بات ہے، وقت کا خلیفہ خُود چل کر


 

 



[1]...فیضانِ فاروقِ اعظم، جلد:2، صفحہ:98۔

[2]...فیضان ِ فاروقِ اعظم، جلد:2، صفحہ:114 ملخصاً۔

[3]...حلیۃ الاولیا، جلد:1، صفحہ:84۔