Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan
عاجزی بندے کو صِرْف بلندی ہی عطا کرتی ہے، پس عاجزی کیا کرو! اللہ پاک تمہیں بلند رُتبہ عطا فرما دے گا۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ جو اپنے آپ کو کچھ سمجھنے والی عادَت ہے نا، یہ بہت بُری ہے، یہ عادَت ہی ہے جو ہمیں عاجزی اپنانے نہیں دیتی...!! حقیقت میں دیکھیں تو ہم کچھ نہیں ہیں، ہماری حقیقت کیا ہے؟ ہم مٹی سے بنے ہیں، آخر میں پِھر مٹی ہو جائیں گے۔ بابا بلھے شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
مِٹّی دَا تُوْںْ، مِٹّی ہَوْنَا، کَاہَدِی بَلّے بَلّے اَجْ مِٹِّی دَے اُتَّے بَنْدِیا، کَل مِٹِّی دے تَھلَّے
وضاحت: یعنی اے بندے! تُو مٹی سے بنا ہے، مٹی ہی ہو جانا ہے، پِھر کس بات کا غرور، کس بات کی بَلّے بَلّے...!! آج تُو مٹی کے اُوپَر ہے، کل مٹی کے نیچے چلا جائے گا...!! بس یہی تیری ابتدا اور انتہا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہی حقیقت ہے...!! کاش! اس حقیقت کو ہم دِل سے مان کر عملی طَور پر اسے زندگی میں اپنا لیں تو سارا جھگڑا ہی ختم ہو جائے گا۔
فاروقِ اعظم کا سفر حج عام مسلمانوں کی طرح
حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کی زندگی مبارک کو دیکھیں تو ہمیں یہی نظر آتا ہے، آپ بہت کچھ تھے*آپ اللہ و رسول کے پیارے بھی ہیں*وزیرِ مصطفےٰ بھی ہیں *عبادت گزار بھی ہیں*انتہائی عقل مند بھی ہیں*خلیفہ بھی ہیں*اس دُنیا میں جتنے انسان آئے