Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

نفس کی شرارتوں سے بچا کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! اس میں ہمارے لئے بھی دَرْس ہے۔ اَوَّل تو یہ کہ ہمیں نفس کی چالوں کی ایسی خبر ہی کب ہوتی ہے، حال یہ ہے کہ ہم گنہگار ہیں*ہمارا مقام وہ نہیں، جو حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کا تھا*ہماری عبادات اس درجے کی نہیں، جس درجے کی فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کی تھیں*ہمارا کردار ویسا نہیں، جیسا فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کا تھا*ہمارے اَخْلاق ویسے نہیں، جیسے فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کے تھے*دُنیوی لحاظ سے بھی ہمارا مقام، مرتبہ، عزّت، شہرت اس درجے کی نہیں، جس درجے کی حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کی تھی، اس کے باوُجُود ہمارا حال بےحال ہے، نفس چالیں چلتا ہے، ان چالوں سے بچ نکلنا تو دُور کی بات، ہمیں ان چالوں کی خبر تک نہیں ہوتی*ہمارے اندر سے ایک آواز اُٹھتی ہے: تم بہت اچھے ہو۔ ہم مان لیتے ہیں*اندر سے آواز اُٹھتی ہے: تم بہت نیک ہو۔ ہم مان لیتے ہیں*اندر سے آواز اُٹھتی ہے: تم بہت جاندار، شاندار، عبادت گزار، بےمثال ہو، ہم مان لیتے ہیں*نفس کہتا ہے: تم لاکھوں میں نہیں، کروڑوں میں ایک ہو، ہم چُپ کر کے مان لیتے ہیں۔ ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ ہمارا نفس ہمیں ورغلا رہا ہے، ہمارا نفس ہمیں خُود پسندی، تکبّر، غرور وغیرہ باطنی بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے، جب ہم پہچان نہیں پاتے تو اس کا عِلاج بھی نہیں کرتے۔

آپ کو معلوم ہے: تقریباً 50 کے قریب باطنی بیماریاں ہیں اور یہ سب کی سب جہنّم میں لے جانے والی ہیں۔ عام طَور پر ان باطنی بیماریوں کے نام بھی لوگوں کو مَعْلوم نہیں ہوتے۔ پِھر ان کی تفصیلات، ان کا شرعِی حکم، ان سے بچنے کے طریقے، وغیرہ وغیرہ یہ