Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

فاروقِ اعظم نے مُعَافی مانگی

حضرت اَحْنَف رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کے ساتھ تھا، اتنے میں ایک شخص حاضِر ہوا اور اُس نے اپنی کسی حاجت کا سُوال کیا، حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ اس وقت کسی وجہ سے جلال میں تھے، آپ کے ہاتھ میں دُرَّہ تھا، آپ نے وہ دُرَّہ اس شخص کے سَر میں مارا اور اسے ڈانٹ دیا۔

وہ شخص مایُوس سا ہو کر واپس چلا گیا، ابھی چند لمحے ہی گزرے تھے، حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ نے فرمایا: اس شخص کو میرے پاس بُلاؤ! اسے حاضِر کر دیا گیا۔ آپ نے دُرَّہ اس شخص کو دِیا اور فرمایا: مجھ سے خطا ہوئی، اپنا بدلہ لے لَو...!!

اس شخص نے عرض کیا: عالی جاہ! میں اللہ پاک کی رضا کے لئے مُعَاف کرتا ہوں۔ فرمایا:  دیکھ لو! واقعی اللہ پاک کی رضا کے لئے مُعَاف کر رہے ہو یا میری وجہ سے؟ عرض کیا: نہیں بلکہ میں اللہ پاک کی رضا کے لئے مُعَاف کر رہا ہوں۔ یہ سُن کر حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ گھر تشریف لے گئے، آپ نے 2 رکعت نماز پڑھی، پِھر اپنے آپ سے مُخَاطِب ہو کر فرمایا: *اے اِبْنِ خطاب...!! تم کمزور تھے، اللہ پاک نے تمہیں بلندی عطا کی*تم غیر مسلم تھے، اللہ پاک نے تمہیں اسلام کی ہدایت بخشی*تم رُسْوا تھے، اللہ پاک نے تمہیں عزّت سے نوازا*پھر تمہیں لوگوں کا حکمران بنایا، اب تم مدد مانگنے والوں کو مارتے ہو...!! کل اللہ پاک کے حُضُور کیا جواب دو گے؟ آپ دَیر تک یونہی اپنے آپ کو ڈانٹتے رہے۔ ([1])

اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! کیسی کمال کی بات ہے...!! حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ اپنے آپ کو کس انداز سے مُخَا طَب کیا کرتے تھے، اس دُنیا سے جانا ہے،


 

 



[1]...اُسدُ الغابۃ، جلد:4، صفحہ:148۔