Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

قبر میں اُترنا، پِھر رَبّ کے حُضُور کھڑے ہونا ہے، آپ اس بات سے کتنا ڈرتے تھے، کس طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی گرفت فرمایا کرتے تھے۔ افسوس! اب حالات اَور طرح کے ہیں*ہم تو دوسروں کو مارتے، ڈانٹتے، لڑائی جھگڑے بھی کرتے ہیں مگر اِحساس تک نہیں ہوتا*چھوٹی چھوٹی باتوں پر بازُو چڑھا لیتے ہیں، آنکھیں سُرخ کر لیتے ہیں*جانتا نہیں ہے مجھے...!! *میں فُلاں ہوں، فُلاں...!! *میرے سامنے آواز اُونچی کرتا ہے*مجھ سےلڑے گا*وغیرہ وغیرہ جملے بَول کر خُود کو پتا نہیں کتنا اُونچا سمجھ لیتے ہیں*دوسروں کی دِل آزاری کرنا، دُکھ پہنچانا تو آج کل معمولی بات ہے*بات بات پر جھگڑے ہو جاتے ہیں، ہاتھا پائی تک بات پہنچ جاتی ہے، یہ سب کس لئے...؟ اس وجہ سے کہ ہم خُود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں، حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کو  دیکھئے! بار بار اپنے آپ کو کہا کرتے تھے: اے عمر! تم کمزور تھے، اللہ پاک نے تمہیں بلندی دی، اےعمر! تمہیں اللہ پاک نے ہدایت دی، اللہ پاک نے عزّت بخشی، اللہ پاک نے اُونچا کیا ہے، کل روزِ قیامت اللہ پاک کے حُضُور اس کا حساب کیسے دو گے...؟ کاش! ہمیں بھی یہ سوچ نصیب ہو جائے، کاش! اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا خوف مِل جائے، پِھر تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! وارے ہی نیارے ہو جائیں گے۔

فاروقِ اعظم غلاموں کا ہاتھ بٹاتے

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ بہت بڑے خلیفہ تھے، آدھی دُنیا کے اکیلے حکمران تھے، اس کے باوُجُود انداز عام سے بھی عام انسانوں والے رکھتے تھے، آپ کی عادت تھی کہ ہر ہفتے اطراف کے علاقوں میں جاتے، باغات اور کھیتوں