Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

ہماری غیر عاجزانہ عادتیں

کاش! ہمیں بھی عاجزی و انکساری نصیب ہوجائے*ہم تو خلیفہ بھی نہیں ہیں *بہت بڑے عبادت گزار بھی نہیں ہیں*کوئی بہت بڑے عالِم فاضِل بھی نہیں ہیں*اگر کبھی آئینے کے سامنے بیٹھ کر غور کریں *اِنْصاف کے ساتھ اپنے آپ کی تلاشی لیں تو شاید ایک بھی فضیلت والی بات اپنے اندر نظر نہ آئے مگر افسوس! ہیں تو سراپا گُنَاہ لیکن اپنے آپ کو سمجھ نہ جانے کیا بیٹھے ہیں *ایک گلاس پانی خُود اُٹھ کر پینا گوارا نہیں ہوتا*گھر میں کپڑے استری نہ ہوں تو چیختے ہیں، چِلّاتے ہیں، غُصہ دِکھاتے ہیں*وقت پر کھانا نہ مِلے تو غُصّے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں* نَوکر چاکر ہیں یا نہیں ہیں، البتہ خواہش ہوتی ہے کہ میں بَس کرسی پر آرام سے بیٹھوں، آگے پیچھے نَوکر ہوں، میرا سارا کام کریں اور میں نواب بن کر آرام کرتا رہوں۔ کاش! ہمیں عاجزی نصیب ہو جائے، کاش! ہم اپنے آپ کو کچھ سمجھنا چھوڑ دیں، کاش! سَر جھکانا، اپنے آپ کو بالکل ناکارہ، نکما سمجھنا اور پِھر اس کے مطَابق نہایت عاجزی کے ساتھ زندگی گزارنا نصیب ہو جائے۔

عاجزی وانکساری سے بلندی ملتی ہے

حدیثِ پاک میں ہے؛ آخری نبی، رسولِ ہاشمی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: مَا تَوَاضَعَ اَحَدٌ لِلّٰہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللہُ جو بھی اللہ پاک کے لئے عاجزی اِختیار کرتا ہے اللہ پاک اسے بلندی عطا فرما دیتا ہے۔ ([1])

ایک حدیثِ پاک میں فرمایا: اَلتَّوَاضُعُ لَا یَزِیْدُ الْعَبْدَ اِلّا رِفْعَۃً فَتَوَاضَعُوْ ا یَرْفَعَکُمُ اللہُ


 

 



[1]...مسلم، کتاب البر و الصلۃ، باب استحباب العفو...الخ، صفحہ:1002، حدیث:2588۔