Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan
پاک ہمیں اس کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا یاربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجِزی کا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کس کس انداز پر اپنے آپ کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے؟ سنیئے!
حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کے شہزادے حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے پانی کا مشکیزہ اپنے کندھوں پر اُٹھا لیا (حالانکہ آپ اس وقت خلیفہ تھے، چاہتے تو بیسیوں مُلازِم یہ کام کر دیتے مگر آپ نے خُود اپنے کندھوں پر مشکیزہ اُٹھایا) آپ سے عرض کی گئی: حُضُور! آپ رہنے دیجئے! ہم یہ کام کر لیتے ہیں۔ فرمایا: اِنَّ نَفْسِیْ اَعْجَبَتْنِیْ فَارَدْتُّ اَن اُذِلَّہَا یعنی میرے نفس نے مجھے خُود پسندی میں مبتلا کر دیا تو میں نے اسے نیچا دِکھانے کی ٹھان لی۔([1])
اللہُ اکبر! کہاں حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ جیسی بلند رُتبہ ہستی اور کہاں خُود پسندی جیسی بُری باطنی بیماری...!! خُود پسندی تو آپ کے قریب کو بھی نہیں گزری ہو گی مگر یہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کی کمال عاجزی ہے، آپ وقت کے خلیفہ تھے، لہٰذا ڈرتے تھے کہ اس مَنصب کی وجہ سے کہیں آپ خود پسندی میں مبتلا نہ ہو جائیں، لہٰذا اس طرح کی کمال عاجزی والی ادائیں اپنایا کرتے تھے۔