Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

عزّت ساری کی ساری اللہ و رسول کی ہے

ایک مرتبہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ مُلْکِ شام تشریف لے گئے، حضرت ابوعبیدہ بن جَرَّاح رَضِیَ  اللہُ عنہ بھی ساتھ تھے، دونوں ایک ایسے مقام پر پہنچے جہاں گھٹنوں تک پانی تھا، آپ اپنی اُونٹنی پر سُوار تھے، اس مقام پر پہنچ کر اُونٹنی سے اُترے، اپنے موزے اُتار کر اپنے کندھوں پر رکھے اور اُونٹنی کی رَسّی پکڑ کر پانی میں داخِل ہو گئے۔ یہ انداز دیکھ کر حضرت اَبُو عبیدہ رَضِیَ  اللہُ عنہ نے عرض کیا: اے اَمِیرُ الْمُؤمِنِین ...!! یہاں کے لوگ آپ کو اس حالت میں دیکھیں، مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگ رہا۔

حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ نے فرمایا: اے ابوعبیدہ! تمہارے عِلاوہ کوئی اور یہ بات کہتا تو میں اسے نشانِ عبرت بنا دیتا، یاد رکھو! ہم بےسرو سامان قوم تھے، پِھر اللہ پاک نے اسلام کے ذریعے ہمیں عزّت بخشی، پس اگر ہم اسلام کے عِلاوہ کہیں اور سے عزّت ڈھونڈیں گے تو اللہ پاک ہمیں رُسْوا کر دے گا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بھی ایک سبق ہے...!! * آج ہمارے ہاں لوگ غیر مسلموں کے طور طریقے اپنانے کو عزّت سمجھتے ہیں*سنت کے مطابِق لباس پہننا لوگوں کو اچھا نہیں لگتا*اپنے طَور پر اپنی عزّت بنانے اور بچانے کی خاطِر لوگ سُنّت کو چھوڑ دیتے ہیں*فیشن پرست ہونے کو ماڈَرْن خیال کیا جاتا ہے*دورِ حاضِر کے فیشن اپنانے کو براڈ مائنڈ (یعنی روشن خیال) ہونا سمجھتے ہیں مگر یاد رکھئے! یہ حقیقت میں عزّت نہیں بلکہ ذِلّت ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ (پارہ:28، اَلْمُنٰفِقُون:8)


 

 



[1]...مستدرک، کتاب الایمان، قصۃ خروج عمر الی الشام...الخ، جلد:1، صفحہ:236، 237، حدیث:214۔