Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan
لینا مومن متقی کی علامت ہے، ہمیشہ اعلیٰ درجے کےلباس پہننے کا عادی بن جانا کہ معمولی لباس پہنتے شرم آئے یہ طریقہ تکبر والوں کا ہے، یہاں ایمان سے مراد کمال ایمان ہے۔([1])
فاروقِ اعظم کی تکبر کی نحوست سے پاکیزگی
پیارے اسلامی بھائیو! اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کی عاجزی وانکساری کو پڑھ کر یہ بات روز روشن کی طرح عَیاں ہوجاتی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عنہ جہاں عاجزی وانکساری کے پیکر تھے وہیں آپ رَضِیَ اللہُ عنہ تکبر جیسی نحوست سے پاک وصاف تھے۔کیونکہ تکبر یہ ہے کہ آدمی اپنے کو دوسروں سے بڑا سمجھے اور دوسروں کو اپنے آپ سے حقیر جانے۔ تکبر کا انجام ذلت و خواری ہے جو تکبر کرے گا یقیناً ذلیل ہوگا۔
تَکَبُر عَزَازِیْل رَا خُوَارْ کَرَدْ بَزَنْدَانِ لَعْنَتْ گِرِفْتَار کَرَدْ
وضاحت: تکبر نے عزازیل (شیطان)کو ذلیل وخُوار کردیا اور اس کو لعنت کے جیل خانے میں گرفتار کردیا۔
آپ رَضِیَ اللہُ عنہ کو مسلمانوں کے پہلے خلیفہ اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے بعد امّت میں سب سے افضل وبہتر ہونے کی بارگاہِ رسالت سے سند عطا ہوئی لیکن آپ نے کبھی فخر نہیں کیا اور نہ ہی کسی مسلمان کو حقیر جانا۔ بلکہ بسا اوقات آپ دیگر مسلمانوں کو اپنے سے بہتر ارشاد فرماتے۔ چنانچہ،حضرت ابو رافع رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ میرے قریب سے گزرے تو میں قرآن پاک کی خوبصورت لہجے میں تلاوت کررہا تھا، آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے سن کر ارشاد فرمایا:یَا اَبَا رَافِعْ! لَاَنْتَ خَیْرٌ مِّنْ عُمَرَ تُؤَدِّیْ حَقَّ اللہِ وَحَقَّ مَوَالِیْكَ