Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan
آئیے! سیرتِ فاروقی کے چند واقعات سنتے ہیں:
نفس کے وسوسے کی حیرت انگیز کاٹ
حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کا دَورِ خِلافت تھا، ایک دِن آپ نے اچانک اِعْلان کروایا کہ سب لوگ مَسجد میں جمع ہو جائیں۔ چُنانچہ جلد ہی سب لوگ مسجد میں جمع ہو گئے، اب حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ منبر پر تشریف لائے، آپ نے اللہ پاک کی حمد و ثنا کی، پِھر فرمایا: اے لوگو...!! میں نے اپنے آپ کے متعلق غور کیا تو مجھے یاد آیا کہ ایک وقت وہ بھی تھا جب میں اپنی خالہ جان کی بکریاں چَراتا تھا، ان کے لئے کنویں سے پانی نکالا کرتا تھا، میرے اس کام پر میری خالہ مجھے مُٹّھی بَھر کھجورَیں دے دیا کرتی تھیں۔
حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے بَس اتنا ہی فرمایا اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے۔ (لوگ حیران تھے کہ یہ کیابات ہوئی، سب کو جمع کیا، منبر پر تشریف لائے، ہم تو سمجھ رہے تھے کہ کوئی بڑی اہم بات ہو گی مگر آپ نے تو اپنے ماضِی کی ایک عام سی بات بتائی اور بس...!! کیا ہم سب کو صِرْف اسی لئے جمع کیا گیا تھا؟) اس مجمع میں عظیم صحابئ رسول حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ عنہ بھی موجُود تھے، آپ نے ہمّت کر کے عرض کیا: اے اَمِیُر الْمُؤمِنِین! مجھے نہیں لگتا کہ آپ نے صِرْف یہی بات بتانے کےلئے لوگوں کو جمع کیا ہے؟ شاید آپ کچھ اور ہی فرمانا چاہتے ہیں؟ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: اے عوف کے بیٹے! بات دَرْ اَصْل یہ ہے کہ میں تنہائی میں تھا، میرے نفس نے مجھے کہا: اے عمر! اب تم اَمِیرُ الْمُؤمِنِین ہو، سب مسلمانوں کے خلیفہ ہو، تمہارے اور خُدا کے درمیان اس وقت کوئی اور واسطہ نہیں ہے، پَس تم ہی سب سے اَفْضَل ہو....!! فرمایا: جب میرے نفس نے