Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
اس وقت یزیدی فوج میں ایک خُوبُرُو بہادُر موجود تھا، اُن کا نام تھا: حُرْ بن یزید۔ ان کا دِل کچھ تو پہلے ہی بےچین تھا، امامِ عالی مقام امام حُسَینرَضِیَ اللہُ عنہکا خطبہ سُن کر بےچینی اور بڑھ گئی، بیقراری ایسی ہوئی کہ ایک جگہ ٹھہر نہ پائے، یزیدی لشکر کے سپہ سالار عَمر وبن سعد کے پاس پہنچے، کہا: تم امام کے ساتھ جنگ کرو گے تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو کیا جواب دو گے؟ عَمر وبن سعد کے پاس اس سُوال کا کوئی جواب نہیں تھا مگر افسوس! دُنیا کی محبّت جب دِل پر چڑھی ہو تو کوئی نصیحت کام نہیں آتی...!! عَمر وبن سعد پر بھی نصیحت نے اَثَر نہ کیا۔ حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ یہاں سے مایُوس ہو کر واپس میدان میں آئے*بدن کانپ رہا ہے*چہرہ زَرْد ہے*پریشانی کے آثار صاف نظر آ رہے ہیں*دِل اتنی زَور سے دھڑک رہا ہے کہ پاس کے سپاہی بھی حیران ہیں۔
ان کے بھائی مُصْعَب بھی ساتھ ہی موجود تھے۔ پوچھا: بھائی...!! تم بہادُر ہو، بہترین جنگجو ہو، تم پہلی بار تو جنگ میں نہیں آئے...!! تم نے بہت سارے بہادُروں کو دُھول چٹائی ہے، پِھر آج کیا مُعَاملہ ہے؟ یہ بےچینی کیسی ہے؟ حضرت حُرْ نے محبّتِ اَہْلِ بیت میں ڈُوب کر، خوفِ خُدا سے لرزتے ہوئے کہا: بات یہ ہے کہ یہ جنگ مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے شہزادوں کے ساتھ ہے، کسی دشمن کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی ہی آخرت کے ساتھ لڑائی ہے، میں اس وقت جنّت و دوزخ کے درمیان کھڑا ہوں، دُنیا پُوری طاقت کے ساتھ مجھے جہنّم کی طرف کھینچ رہی ہے، اس لئے دِل کانپ رہا ہے۔
حُر نے فرمایا: برادر! تجھے یہ بھی ہے خبر اس لڑائی میں مُقَابِل ہے پیمبر کا پِسَر(بیٹا)
عاقبت سے جسے لڑنا ہو بِلا خوف و خطر اس لڑائی میں دِکھائے وہ دلیری کے ہُنر