Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
وضاحت:جان تو ہر بندے کی جانی ہی ہے، چاہے بستر پر جائے یا کہیں اور ، ایسا بندہ عام طور پر بھلا دیا جاتا ہے لیکن جو اللہ پاک کے نام کا کلمہ بلند کرتے ہوئے اس دنیا سے جائے وہ رہتی دنیا تک یاد رہتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم راہِ دِین میں کیسی کیسی قربانیاں پیش کیا کرتے تھے۔ مگر آہ! آج ہم بہانے بناتے ہیں *ہمارے پاس دُنیا کے ہر کام کے لئے وقت ہے مگر دِین کی خدمت کے لئے *قرآن و حدیث سیکھنے کے لئے *عِلْمِ دِین حاصِل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کے لئے وقت نہیں ہے *اپنی عیش و عشرت کے لئے ہزاروں لاکھوں بھی خرچ کر لئے جاتے ہیں مگر دِین کی خِدْمت کے لئے مال قربان کرتے ہوئے دِل گھٹتا ہے *اپنی صلاحیات کا استعمال کر کے بہت ساری دُنیا تو اکٹھی کر لیتے ہیں مگر دِین کی خاطِر اپنی صلاحیات پیش نہیں کرتے *جان کی بازی لگانا تو دُور کی بات ہے، ہم سے وقت اور مال کی بھی قربانی نہیں دی جاتی...!!
تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو...؟ ہاتھ پر ہاتھ دھرے مُنْتَظِر فردا ہو
وضاحت:پہلے کے مسلمان جو ہمارے ہی آبا و اجداد تھے ، وہ اللہ پاک کی راہ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے میں ذرا بھی ہچکچاتے نہیں تھے لیکن آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ دَھرے غیبی امداد آنے کے انتظار میں ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو!آج ہم غور کریں! آخر وہ کون سا جذبہ تھا کہ جس جذبے کے تحت امامِ عالی مقام امام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ عنہنے ایسی عظیمُ الشان قربانی پیش کی، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم