Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
سے خبردار کیا اور میدانِ کربلا کی طرف روانہ ہو گئے۔ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ کی خِدْمت میں سلام پیش کیا اور وقت آنے پر اجازت لے کر میدان میں اُتر گئے۔
اللہُ اکبر! نوجوان خُون محبّتِ اَہْلِ بیت اور شوقِ جنّت سے سرشار تھا، یزیدی ظالِم سامنے آتے جاتے ہیں، حضرت وَہْب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ انہیں گاجَر مُولی کی طرح کاٹتے جاتے ہیں، آخر سیاہ دِل یزیدیوں نے آپ پر ایک دَم سے حملہ کیا، آپ زخموں سے چُو ر ہو کر زمین پر تشریف لے آئے، فورًا ہی ایک ظالِم یزیدی نے آگے بڑھ کر آپ کا سَر تَن سے جُدا کر دیا۔ آپ کا سَر آپ کی اَمِّی جان نے اپنی جھولی میں رکھا، پیار کیا اور کہا: بیٹا! اب تیری ماں تجھ سے راضِی ہوئی، پِھر آپ کی نئی دُلہن کی گود میں سَر رکھا گیا، دُلہن نے اسی وقت جُھرجُھری لی اور اُن کی بھی رُوح پرواز کر گئی۔([1])
سُر خروئی اسے کہتے ہیں کہ راہِ حق میں سر کے دینے میں ذرا تو نے تَأَمُّل نہ کیا
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے اہلِ بیت اَطْہَار رَضِیَ اللہُ عنہم کی محبت اور جذبۂ شہادت بھی کیسی عظیم نعمت ہے، صرف 17 دن کا دولہا میدان کربلا میں دشمنوں کے لشکرِ جَرَّار سے تن تنہا ٹکرا گیا اور جام شہادت پِی کرجنّت کا حقدار ہو گیا۔
پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ دِین کی خاطِر قربانی کے لئے ہمیشہ تیار رہیں، جب بھی دِین کے لئے قربانی دینے کا موقع آئے تو بالکل پیچھے نہ ہٹیں، خوش دِلی کے ساتھ، استقامت اور حوصلے کے ساتھ، نہایت بہادری اور شان کے ساتھ قربانی پیش کریں، اس کا جو اِنْعام ملے گا، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! وارے نیارے ہو جائیں گے۔ آئیے! میں آپ کو راہِ