Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
اعلیٰ حضرت کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: جب حضرتِ حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ زخمی ہو کر گِرے تو آپ نے امامِ عالی مقام امام حُسَینرَضِیَ اللہُ عنہکو پُکارا، امام عالی مقام بے قرار ہو کر تشریف لائے، یزیدیوں سے لڑتے ہوئے اپنے جاں نثار تک پہنچے، حضرت حُرْ کو میدان سے اُٹھایا، خیمے کے قریب تشریف لائے اور سُبْحٰنَ اللہ! امام حسین رَضِیَ اللہُ عنہنے حضرت حُر کا سَر اپنی گود میں رکھ لیا، بڑے پیار سے ان کا ماتھا اور رُخْسار صاف کئے، حضرت حُرْ کی سانسیں ابھی باقی تھیں، آپ نے آنکھیں کھول دیں،مسکرا کر امام عالی مقامرَضِیَ اللہُ عنہکی طرف دیکھا اور عرض کیا: حُضُور...!! اب تَو مجھ سے خُوش ہیں؟ امام عالی مقام نے فرمایا: ہاں! میں راضِی ہوں، اللہ بھی تم سے راضی ہو جائے...!! حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ خوشخبری سُنی اور اس کے ساتھ ہی آپ کی رُوح جسم سے پرواز کر گئی۔ ([1])
آرزو یہ ہے کہ نکلے دم تمہارے سامنے تم ہمارے سامنے ہو ہم تمہارے سامنے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
جنّت کی طرف بڑھنا ہمت کی بات ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قربانی قبول فرمائے، ذرا غور فرمائیے! یہ کتنی ہمّت کی بات ہے...!! حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ یقین کے ساتھ جانتے تھے کہ یزیدی لشکر سے نکلنے کا مطلب شہادت ہے *آپ کی اَوْلاد بھی تھی *گھر والے بھی تھے *آپ جانتے تھے کہ میرا ایک فیصلہ میرے بچوں کو یتیم کر دے گا *اِس کے باوُجُود آپ نے کیسی ہمّت فرمائی *ایک طرف عہدہ ہے *منصب ہے *عزّت ہے *شُہرت ہے *دولت ہے *اور دوسری طرف جنّت ہے *آپ نے عہدہ *منصب *دولت *عزّت