Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
وغیرہ سب کچھ چھوڑا اور جنّت کی طرف بڑھ گئے۔ روایتوں میں ہے: جب حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لشکرِ یزید سے نکل کر امامِ حُسَینرَضِیَ اللہُ عنہکی خِدْمت میں حاضِر ہو گئے تو ایک یزیدی نے پُکار کر کہا: اے حُرْ! ہم تو تمہیں عقل مند سمجھتے تھے، آج تم نے یہ کیسا فیصلہ کیا...؟ کَثْرت یزید کی طرف ہے*جیت یزید کی ہو گی*مال و دولت یزید کے پاس ہے*حکومت یزید کی ہے، یہ سب کچھ چھوڑ کر تم امام حُسَین کی طرف چلے گئے؟
اب حضرت حُرْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایمان افروز جواب سنیئے! آپ نے فرمایا: میں نے جنّت اور جہنّم میں سے جنّت کا فیصلہ کیا، خُدا کی قسم...!! چاہے میں کٹ جاؤں، جلا دیا جاؤں مگر جنّت پر کسی چیز کو ترجیح نہیں دُوں گا۔ ([1])
ہزاروں میں بہتر تَن تھے تسلیم و رضا والے حقیقت میں خُدا اِن کا تھا اور یہ تھے خُدا والے
یہ نعرہ حُرْ کا تھا جس وقت فوجِ نار سے نکلا کہ دیکھو! یُوں نکلتے ہیں جہنّم سے خُدا والے
حُسَین ابنِ علی کی کیا مدد کر سکتا تھا کوئی یہ خُود مشکل کُشَا تھے اور تھے مشکِل کُشَا والے
دوائے دَرْدِ عصیاں پنج تن کے دَرْ سے ملتی ہے زمانے میں یہی مشہور ہیں دارُ الشِّفا والے
سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے اِیْمانی سوچ...!! یہ ہے ایمانی فیصلہ...!! یہ ہمّت آسان نہیں ہوتی، یہ حوصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا، اللہ پاک جن کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرما لیتا ہے، یہ ہمّت وہی کرتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس میں ہمارے لئے بھی سبق ہے، ذرا غور فرمائیے! *کیا ہم نہیں جانتے کہ نماز پڑھنے سے جنّت ملتی ہے؟ نہ پڑھنے میں جہنّم کی حقداری ہے؟ ہم جانتے