Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
لگتے ہیں مگر جنّت کی طرف جانے میں اتنی سی دَیر ہو جائے، صحابئ رسول کو یہ بھی گوارا نہ ہوا۔
اللہُ اکبر! ہمارا حال کیا ہوتا ہے...!! رمضا ن سے نمازیں شروع کروں گا۔ جمعے کو تَوبہ کر لُوں گا، کل سے یہ کام کیا کروں گا؟ ہم رمضان تک زِندہ رہ پائیں گے، یہ گارنٹی کس کے پاس ہے؟ کل کس نے دیکھی ہے، جنّت کی طرف جانا ہے، جنّت میں لے جانے والے کام کرنے ہیں، اس میں ایک منٹ کی بھی دَیْر گوارا نہیں ہونی چاہئے، جنّت کی طرف آج اور ابھی سے سَفَر شروع کر دینا چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔
آئیے! امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ کے نانا جان، رحمتِ دوجہان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں درخواست پیش کرتے ہیں:
گھر چھٹے یا سَر کٹے پَر گُم نہ ہو دِین کی دولت اے نانائے حُسَین!
ہُوں گُنَاہوں کا مریضِ دائمی دُور ہو شامت اے نانائے حُسَین!
واسطہ غوث و رضا کا دُور ہو ہر بُری خصلت اے نانائے حُسَین!
نیکیوں میں دِل لگے ہر دَم، بَنا عامِلِ سُنّت اے نانائے حُسَین!
میں گُنَاہوں سے سدا بچتا رہوں کیجئے! رحمت اے نانائے حُسَین! ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!مُحَرَّم شریف کے مُبارَک دِن ہیں، امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ