Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
کی شان ہے اور اسی کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُۙ-اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ(۱۳۳) (پارہ:4، ال عمران:133)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور اپنے ربّ کی بخشش اور اس جنّت کی طرف دوڑوجس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ وہ پرہیزگاروں کیلئے تیار کی گئی ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! آیتِ کریمہ میں صاف فرما دیا گیا: جنّت کی طرف دوڑ کر پہنچو...!! کون سی جنّت...؟ وہ جنّت کہ اگر 7آسمانوں کو ساتھ ساتھ جوڑ کر بچھا دیا جائے، پِھر 7زمینوں کو بھی اسی طرح جوڑ کر بچھا دیا جائے تو جتنا فاصلہ بنے گا، جنّت کی چوڑائی اتنی بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے اور یہ تو اس کی چوڑائی کی بات ہے، لمبائی کتنی ہے، یہ تو عقل میں آ ہی نہیں سکتا ہے بلکہ عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: یہ بھی صِرْف جنّت کے ایک طبقے کی چوڑائی ہے، باقی جنّت کتنی بڑی ہے، اس کا تو اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا۔([1])
تو اللہ پاک فرماتا ہے: اے میرے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے غُلامو! اس عظیمُ الشَّان جنّت کی طرف دَوڑ پڑو...!! جلدی چلو! دیکھئے! ہم اس دُنیا میں سَفَر کرتے ہیں*کچھ سَفَر پیدل کئے جاتے ہیں*کچھ سائیکل یا موٹر سائیکل پر کئے جاتے ہیں*کچھ سَفَر بَس یا کار وغیرہ پر کئے جاتے ہیں *اور اگر کہیں بہت جلدی جانا ہو تو جہاز کے ذریعے اُڑ کر سَفَر کرتے ہیں، یعنی موجودہ دَور میں تیز تَرِین سَفَر جہاز کا ہے، اللہ پاک نے ہمیں حکم دیا کہ جنّت کی طرف دَوڑو! مطلب کیا ہے؟ یہ کہ تیز سے تَیز تَرِیْن سَفَر جو تم کر سکتے ہو، اُتنا تیز سَفَر کر کے جنّت کی طرف پہنچو...!! کیسے پہنچنا ہے؟* نمازیں پڑھ کر*روزے رکھ کر*حج کے ذریعے*عمرہ کر