Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
دِنوں کی بات بتائی)، فرمایا: ایک شخص تھا، ایک مرتبہ میری اُس کے ساتھ کچھ بحث ہو گئی تو میں نے اُسے کہہ دیا: اے کالی ماں کے بیٹے! (یعنی اس کی ماں تھی ہی کالے رنگ کی تو میں نے اُسے یہ طعنہ دے دیا)۔ یہ بات جب پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو معلوم ہوئی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یَا اَبَاذَرٍّ اِنَّکَ اِمْرَءٌ فِیْکَ جَاہِلِیَّۃٌ یعنی اے ابوذرّ! تمہارے اندر ابھی(زمانۂ) جاہلیت والا اَثَر باقی ہے۔ مزید فرمایا: یہ جو تمہارے خادِم (یا غُلام) ہیں، یہ تمہارے بھائی ہیں، اللہ پاک نے انہیں تمہارے ماتحت کر دیا ہے، پس جس کا کوئی بھائی اس کے ماتحت ہو، اسے چاہئے کہ *جو خُود کھاتا ہے، وہی ماتحت کو کھلائے*جو خُود پہنتا ہے، وہی ماتحت کو بھی پہنائے (چونکہ یہ میرے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تعلیم ہے، اس لئے میں نے اپنے غُلام کو وہی لباس پہنایا ہے، جو خُود پہن رکھا ہے)۔ ([1])
بعض روایات میں ہے: وہ صحابئ رسول جن کے ساتھ حضرت ابوذرّ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ کی کچھ بحث وغیرہ ہو گئی تھی، یہ حضرت بِلال رَضِیَ اللہُ عنہ تھے، جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے حضرت ابوذَرّ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ کی تربیت فرمائی اور بتایا کہ اے ابوذرّ! (تم نے اسلام بھی قبول کر لیا، اسلام کا نُور تمہارے اندر رَچّ بَس بھی گیا، اِسْلامی اَخْلاق و آداب سے تم آراستہ بھی ہو گئے مگر زمانۂ) جاہلیت والی ایک خصلت کا اَثَر ابھی تک باقی ہے تو آپ فورًا حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس چلے گئے۔ اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیا اور کہا: اے بلال! جب تک آپ اپنا پاؤں میرے مُنہ پر نہیں رکھیں گے، میں زمین سے چہرہ نہیں اُٹھاؤں گا۔
اللہ! اللہ! فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر عَمَل کا شوق دیکھئے! وہ ایک کمی جو مَحْبُوب ِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بتائی، اس کمی کو دُور کرنے کا جذبہ دیکھئے! کس حد تک عاجزی