Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
تک آئے گی*قرآنِ کریم آخری وحی ہے، اس کے بعد نہ کوئی وحی آئی ہے، نہ قیامت تک آئے گی، لہٰذا اسلام جدید تَرِین دِین ہے۔ اس کے بَرخِلاف جتنی باتیں ہمیں بتائی جاتی ہیں، جو یہ رَسْم و رواج بیان کئے جاتے ہیں، فیشن کا نام دے کر جو بےحیائیاں عام کی جاتی ہیں، یہ سب تو بہت پُرانی باتیں ہیں، ہزارہا ہزار سال پہلے کے قصّے ہیں، اب لوگ انہیں جِدَّت کا نام دے دیتے ہیں۔ میں آپ کو چند مثالیں پیش کرتا ہوں؛
بےپردگی جدّت یا صدیوں پُرانا قصہ...؟
اللہ پاک نے پردے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى (پارہ22، سورۂ احزاب:33)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور بےپردہ نہ رہو جیسے پہلی جاہلیت کی بےپردگی۔
اس سے معلوم ہوا؛ بےپردگی پہلی جاہلیت کا رواج ہے، پہلی جاہلیت کون سی ہے؟ حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: حضرت ادریس عَلَیْہ ِالسَّلام اور حضرت نُوح عَلَیْہ ِالسَّلام کے درمیان کا جو عرصہ ہے، وہ جاہلیتِ اُوْلیٰ کہلاتا ہے، اس وقت عورتیں بن سَنْور کر بےپردہ پھرتی تھیں، غیر مردَوں پر اپنے حُسْن کا اِظہار کیا کرتی تھیں۔ حضرت مَقَاتِل فرماتے ہیں: نَمرود کے زمانے کی بات ہے، اس وقت عورتیں چھوٹے چھوٹے اور باریک کپڑے پہن کر گلیوں میں نکلا کرتی تھیں۔([1])
اب بتائیے! کیا یہ جِدَّت ہے...! ذرا حساب کتاب تو کریں؛ *پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم كی وِلادت سے لے کر حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کی وِلادت کے درمیان ساڑھے 500 سے زیادہ سالوں کا فاصلہ ہے*پِھر حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام سے حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کے