Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
اختیار فرما رہے ہیں، ادھر حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عنہ بھی صحابئ رسول ہیں، آپ یہ بات کیسے گوارا کر سکتے تھے، چنانچہ آپ نے پاؤں نہ رکھا، آخر حضرت ابو ذَرّ رَضِیَ اللہُ عنہ نے زبردستی اُن کا پاؤں اپنے چہرے پر لگا لیا۔([1])
قرآن کے آئینے میں ہستی کے قَرینے تاحدِنظر پھیلے ہیں اَنمول خزینے
ہیں مثل ستاروں کے مِری بزم کے ساتھی اَصحاب کے بارے میں یہ فرمایا نبی نے
ہیں آپ کے ہاتھوں ہی سے تراشے ہوئے ہیرے اسلام کے دامن میں یہ تَابِندہ نگینے
بے ان کی محبّت کے سفر صرف تھکن ہے منزل کوئی پائے گا نہ پائی ہے کسی نے
*-*-*-*
ہر صحابیِ نبی! جنّتی! جنّتی! سب صحابیات بھی! جنّتی! جنّتی!
والدینِ نبی! جنّتی! جنّتی! ہر زوجۂ نبی! جنّتی! جنّتی!([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعہ میں ہمارے لئے سیکھنے کی بہت ساری باتیں ہیں۔ مثلاً
(1):خادِم کے ساتھ نیک سلوک
اس سے ایک بات تو یہ سیکھنے کو ملی کہ ہمیں چاہئے کہ عاجزی اختیار کریں، کسی مسلمان کے مقابلے میں اپنی بڑائی نہ جتائیں، چاہے سامنے والا خادِم اور غُلام ہی کیوں نہ ہو۔ ہم سب مسلمان ہیں، اللہ پاک کے بندے ہیں، سب حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام کی اَوْلاد ہیں*کوئی سیٹھ ہے یا نَوکر*کوئی امیر ہے یا غریب*کوئی غُلام ہے یا آقا*کوئی خادِم ہے یا مخدوم، یہ سب