Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
درمیان 17صدیوں کا فاصلہ ہے *پِھر حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام سے حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کے درمیان 10 صدیوں کا فاصلہ ہے *اور حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام اور نُوح عَلَیْہ ِالسَّلام کے درمیان بھی 10 صدیوں کا فاصلہ ہے۔([1]) یہ کُل مِلا کر تقریباً 4250 سال بنتے ہیں، یعنی *یہ بےپردگی*عورتوں کا چادر نہ اَوڑھنا*غیر محرموں سے پردہ نہ کرنا*غیر مردَوں کے سامنے اپنے جسم کی نمائش کرنا*چھوٹے چھوٹے اور باریک کپڑے پہننا یہ آج سے 4 ہزار 250 سال پہلے کا انداز ہے، جسے آج لوگ جدّت کہہ رہے ہیں، کیا اتنی پُرانی بات کو جِدَّت کہتے ہیں؟ اسلام کو دقیانُوسِیّت (یعنی بہت پُرانی سوچ) کا طعنہ دینے والے خُود کو دیکھیں کتنے پُرانے دَور میں جِی رہے ہیں۔ جدّت کیا ہے؟ آئیے! میں آپ کو بتاتا ہوں، اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ (پارہ:18، سورۂ نور:31)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں
یہ ہے جِدَّت...!! عورت سے متعلق سب سے جدید تَرِین تعلیم...!! یہ آج سے 42 صدیوں پہلے کی نہیں بلکہ کم و بیش 14 صدیوں پہلے کی تعلیم ہے۔ اب بتائیے! اسلامی پردہ جدید ہے یا یہ بےپردگی جدید ہے۔
الحمد للہ! اسلامی پردہ....!! *اس میں جدّت بھی ہے*اس میں حیا بھی ہے*اس میں ایمان بھی ہے*اس میں دِین بھی ہے*اس میں مُعَاشرے کی حفاظت بھی ہے*اور بےپردگی تو نِری بےحیائی ہے* جہنّم کا عذاب ہے ۔
تفسیر نور العرفان میں ہے: پردہ جنّت کی نعمتوں سے ایک نعمت ہے۔ ربّ فرماتا ہے:
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ(۷۲) (پارہ:27، سورۂ رحمٰن:72)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان :خیموں میں پردہ نشین حوریں ہیں ۔