Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
جس میں ہوں، اللہ پاک اس پر رحمت بھی فرمائے گا اور اسے جنّت میں داخل بھی کر دے گا۔ (وہ تین عادتیں کون سی ہیں؟): (1):کمزور پر نرمی کرنا (یعنی جو جسمانی لحاظ سے کمزور ہے، مثلاً *بُوڑھا ہے*اپاہج ہے* کوئی ٹانگوں سے معذور ہے*کوئی ہاتھوں سے معذور ہے*دیکھ نہیں سکتا *سُن نہیں سکتا*بَول نہیں سکتا*یُوں ہی جو مالی لحاظ سے کمزور ہے*غریب ہے*فقیر ہے*کوئی ذِہنی طَور پر کمزور ہے*پاگل ہے*کُنْد ذِہن ہے، اسے بات دَیر میں سمجھ آتی ہے، وغیرہ ایسے جو کمزور لوگ ہیں، ان پر نرمی کرنا رحمت و جنّت ملنے کا ذریعہ ہے)۔(2):والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا (3):غُلاموں کے ساتھ بھلائی کرنا۔ )[1](
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو حقوق لازم ہیں، ان سے بڑھ کر مہربانی کرنا بھلائی کہلاتا ہے۔)[2](یعنی جو ہمارے ماتحت ہیں، خادِم ہیں، نَوکَر چاکر ہیں تو اُن کے جو لازمی حقوق ہیں، وہ تو پُورے کرنے ہی کرنے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق سے بڑھ کر اُن کے ساتھ مہربانی کی جائے تو یہ رحمت اور جنّت دِلانے والی نیکی ہے۔
(2):طعنے مت دیجئے!
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ابوذَرّ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ کے واقعہ سے دوسرا سبق یہ مِلا کہ طعنہ دینا ایک مسلمان کی شان نہیں ہے، دیکھئے! حضرت ابو ذَرّ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ نے صِرْف اتنا کہا تھا: اے کالی ماں کے بیٹے!
یہ بات جھوٹی نہیں تھی، بات سچی تھی مگر پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اسے دورِ جاہلیت کا اَثَر قرار دیا۔ پتا چلا؛ یُوں کسی کو طعنہ دینا دورِ جاہلیت کی نشانی ہے،