Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
*قربانیاں دی گئی تھیں تاکہ سنتیں عام ہوں مگر معاشرے میں فیشن عام ہو گیا *قربانیاں دی گئی تھیں تاکہ قرآن کی تعلیمات عام ہوں مگر اب مسلمانوں نے قرآن سیکھنا تو دور کی بات اس کی تلاوت کرنا بھی چھوڑ دیا*یہ قربانیاں دی گئی تھیں تاکہ ہم پُورے پُورے اسلام میں داخِل ہوں مگر افسوس! اَکثر مسلمانوں کا کردار بھی غیر اسلامی ہو گیا، ظاہِری شکل و صُورت بھی غیر اسلامی ہو گئی۔
ایک یہ بھی سوچ ہمارے ہاں بنتی چلی جا رہی ہے، نہ جانے کہاں سے یہ سوچ مُعَاشرے میں آگئی اور پھیلتی جا رہی ہے، جب اسلام کی بات کی جاتی ہے، قرآن و سُنّت کی بات کی جاتی ہے، اسلامی اَخْلاق اور طور طریقوں کی بات کی جاتی ہے تو لوگ کہتے ہیں: مولانا...!! کیا پُرانی باتیں کر رہے ہو، یہ دقیانوسِیّت (بہت پُرانی سوچ) ختم کرو! اب نیا دور ہے، دُنیا ترقی کر گئی ہے۔
لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! کیا مَعَاذَ اللہ! ایک مسلمان کو یہ زیب دیتا ہے کہ اسلامی تعلیمات کو پُرانی باتیں کہے، اسلامی طور طریقوں کو دقیانُوسِیّت (یعنی بہت پُرانی سوچ) کا نام دے؟ ہر گز زیب نہیں دیتا۔
اور ویسے بھی دیکھا جائے تو اسلام پُرانی باتیں نہیں کرتا، اسلام تو دُنیا کا سب سے نیا اور Latest دِین ہے، جی ہاں! پچھلے جتنے دِین تھے، سب منسوخ ہو چکے*اسلام آخری دِین ہے، اس کے بعد نہ کوئی نیا دِین آیا ہے، نہ قیامت تک آئے گا*اسلامی شریعت آخری شریعت ہے، اس کے بعد نہ کوئی شریعت آئی ہے، نہ قیامت تک آئے گی*اسلامی تعلیمات آخری آسمانی تعلیمات ہیں، اس کے بعد نہ کوئی آسمانی تعلیم آئی ہے، نہ قیامت