Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ کہا تو آواز آئی: یہ ایسے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں، یہ ڈر سُنانے والے ہیں، یہی ہیں جن کی خوشخبری ہمیں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے دِی تھی، انہی کی اُمَّت کے آخر میں قیامت قائِم ہو گی (یعنی آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا)، صحابئ رسول حضرت نَضْلہ رَضِیَ اللہ عنہ نے جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کہا تو جواب آیا: نماز ایک فرض ہے، خوشخبری ہے اس کے لئے جو اس کی طرف چلے اور اس کی پابندی رکھے۔ جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاح ِکہا تو آواز آئی: مراد کو پہنچا جو نماز کے لئے آیا اور اس پر ہمیشگی اختیار کی، مراد کو پہنچا جس نے مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی فرمانبرداری کی۔ جب آپ نے اللہ اَکْبَر اللہ اَکْبَر ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا تو آواز آئی: اے نَضْلہ! تم نے پُورا اِخْلاص حاصِل کر لیا تو اللہ پاک نے اس کے سبب تمہارا جسم دوزخ پر حرام فرما دیا۔
اذان کے بعد حضرت نَضْلہ رَضِیَ اللہ عنہ نے نماز ادا کی، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا: اے خوبصورت انداز میں بات کرنے والے! ہم نے تمہاری بات سُنی، تم فرشتے ہو یا جِن یا رِجَالُ الْغَیْب (یعنی نظروں سے پوشیدہ انسان)؟ ہمارے سامنے ظاہِر ہو کر ہم سے بات کرو کہ ہم اللہ پاک اور اس کے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اور حضرت عمر رَضِیَ اللہ عنہ کے سفیر ہیں۔ یہ کہنا تھا کہ پہاڑ سے روشن چہرے اور سفید داڑھی والے ایک بُوڑھے بزرگ ظاہِر ہوئے، جنہوں نے سفید اُون کی ایک چادر اَوڑھی ہوئی تھی، آتے ہی انہوں نے سلام کیا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ، وہاں موجود حاضِرین نے جواب دیا، حضرت نَضْلہ رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ پاک آپ پر رحم کرے، آپ کون ہیں؟ انہوں نے