Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
ایمان کی سلامتی کی فِکْر نہ کرنے کا نقصان
معلوم ہوا؛عقیدۂ ختمِ نبوت پر ڈاکے ڈالنے والے بہت ہیں، اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے اِیْمان کی فِکْر کریں ۔ یاد رکھئے! ایک انسان کے پاس سب سے قیمتی بلکہ انمول چیز اس کا ایمان ہے، اللہ پاک کی رحمت سے جسے ایمان کی دولت حاصِل ہے، وہ مال کے اعتبار سے اگرچہ غریب ہو مگر ایمان کی دولت سے محروم کروڑوں، اربوں پتی شخص سے بھی بڑا مال دار ہے، جب کہ دولتِ اسلام سے محروم مالدار حقیقت میں مفلس و نادار (یعنی غریب) ہے اور مَعَاذَاللہ!ثُمَّ مَعَاذَ اللہ! اسی حال یعنی کفرکی حالت میں مرنے والا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنّم میں رہے گا۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ ہمیشہ ایمان کی سلامتی اور خاتمہ بالخیر کی بارگاہِ ربُّ العزّت میں دُعا کرتا رہے، اس پُرفتن دَور میں جہاں نیک اعمال کرنے میں بےحد سستی آ چکی ہے وہیں ایمان کی حفاظت کی فِکْر بھی بہت کم نظر آتی ہے، آئے دِن نئے نئے فتنے مختلف انداز سے مسلمانوں کے ایمان کو کھوکھلا کرنے میں مَصْرُوف ہیں، ایمان کی سلامتی کی فِکْر نہایت ضروری ہے، چاہے ساری زندگی نیکیوں میں گزاری ہو لیکن خدانخواستہ خاتمہ ایمان پر نہ ہوا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں رہنا ہو گا۔ فرمانِ آخری نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے: اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْم یعنی اعمال کا دار و مدار خاتمے پر ہے۔([1])
تشویش اور سخت تشویش کی بات یہ ہے کہ جس طرح دنیوی دولت کی حفاظت کے معاملے میں غفلت اس کے ضائع ہونے کا سبب بن جاتی ہے، اس سے بھی زیادہ سخت معاملہ ایمان کا ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: علمائے کرام فرماتے ہیں: