Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
(فضیلت میں) سب سے آگے ہو گی، اے مالِکِ کریم! اسے میری اُمَّت بنا دے! اللہ پاک نے فرمایا: تِلْکَ اُمَّۃُ اَحْمَد یعنی اے موسیٰ! یہ سب سے آخری نبی اَحْمَد ِمجتبیٰ (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم) کی اُمَّت ہے۔ ([1])
اے عاشقانِ آخری نبی! دیکھئے! پہلے کے انبیائے کرام علیہم السَّلام کو باقاعِدہ وحی بھیج کر بتایا گیا کہ ہمارے محبوب نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سب سے آخری نبی ہوں گے، پِھر انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام نے اپنی اُمّتوں کو بھی یہ عقیدہ یاد کروایا۔ یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے، آپ نے بھی نبئ اُمِّی، مکی مدنی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نبوت و رسالت کی خوشخبری سُنائی اور اپنی اُمَّت کو بھی یہ عقیدہ بتایا کہ مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سب سے آخری نبی ہوں گے۔ آئیے! حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کے ایک اُمَّتی کا انوکھا واقعہ سُنتے ہیں:
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کے دورِ مبارک کا واقعہ ہے، حضرت نَضْلہ بن معاویہ اَنْصاری رَضِیَ اللہ عنہ 300 مُہاجرین و اَنْصَار کے ساتھ حُلْوانِ عراق سے مالِ غنیمت (یعنی غیر مسلموں سے لڑائی میں ہاتھ آنے والا مال) لے کر واپس تشریف لا رہے تھے، راستے میں ایک پہاڑ کے قریب شام ہو گئی، حضرت نَضْلہ بن معاویہ رَضِیَ اللہ عنہ نے اَذان دی، جب آپ نے اللہ اَکْبَر اللہ اَکْبَر کہا تو پہاڑ سے ایک آواز آئی، کوئی کہہ رہا تھا: اے نَضْلہ!تم نے بہت بڑے عظمت والے کی بڑائی بیان کی! جب آپ نے اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا تو جواب آیا: اے نَضْلہ!تم نے خالِص توحید بیان کی، جب آپ نے