Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللہ خَاتَمُ النَّبِیّٖن لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ مَوْلِدُہٗ بِمَکَّۃَ وَ مُہَاجَرُہٗ بِطَیْبَۃَ یعنی مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ کے رسول ہیں، سب سے آخری نبی ہیں، ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا، ان کی پیدائش مکہ میں ہو گی اور ہجرت طیبہ کی طرف فرمائیں گے۔([1])
* جنتی صحابی حضرت سَعِیْد بن زَید رَضِیَ اللہ عنہ کے والِدحضرت زید بن عَمْرو رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ زمانۂ جاہلیت میں دِینی ابراہیمی کے سچّے پیروکار اور سیدھے رستے کےمسافِر تھے، آپ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے تشریف لانے سے پہلے ہی انتقال فرما گئے تھے، آپ فرمایا کرتے تھے: میں دِینِ ابراہیمی کی تلاش میں شہروں شہروں میں پِھرا، یہود و نصاریٰ وغیرہ جس سے بھی پوچھا، سب نے آخری نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نعت و صِفَات بتائیں اور کہا: اُن کے عِلاوہ کوئی نبی باقی نہیں ہیں۔([2])
سَفَرِ معراج اور عقیدۂ ختمِ نبوت
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سَفَرِ معراج کا واقعہ ہے،جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم (مسجدِ اَقْصیٰ میں) انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام سے مِلے، اس وقت انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام نے خطبے دئیے، اس میں اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کی، سب سے آخر میں رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خطبہ ارشاد فرمایا، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس خطبے میں اپنے اور اپنی اُمّت کے بہت سارے فضائِل بیان کئے، پھر فرمایا: سب تعریفیں اُس رَبِّ کریم کے لئے ہیں کہ جَعَلَنِی