Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)
(پارہ:22، الاحزاب:40)
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:مُحَمَّد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔
اس آیتِ کریمہ کی تفسیر خُود آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بھی فرمائی، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے بھی اس کی تفسیر بیان کی، تابعین نے بھی بیان کی، پِھر اس کے بعد سے لے کر 13 صدیوں کے عُلَمائے کرام نے بھی اس آیت سے متعلق بہت خُوبصُورت اورعلمی تحقیقات فرمائی ہیں، سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ان 13 صدیوں کی تحقیقات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: خَاتَمُ النَّبِیّٖن کا معنی ہے: آخِرُ الْاَنْبِیَاء یعنی (سب سے آخری نبی کہ) حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ یا آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے بعد قِیامت تک کسی کو نُبوَّت ملنی مُحَال ہے۔ آیت کے اس معنیٰ میں کسی قسم کی تاویل یا تخصیص کرنا (یعنی اپنی مرضی کے معنیٰ نکالنا) کُفر ہے۔([1])
”خَاتَمُ النَّبِیِّیْن“ کے 5کفریہ معانی
سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزیدلکھتے ہیں:(1): جو کہے: ” خَاتَمُ النَّبِیّٖن کا مطلب ہے: نئی شریعت والا نبی، لہٰذااِسی اسلامی شریعت پر عَمَل کرنے والا نیا نبی آسکتا ہے۔“ کہنے والا غیر مسلم ہے۔ (2): جو ” خَاتَمُ النَّبِیّٖن “ کا معنیٰ ”نبی بِالذّات (اصلی نبی)“ کرے، غیر مسلم ہے۔ (3): جو اس کا معنیٰ اَفْضَلُ النَّبِیّٖن (سب نبیوں سے افضل) بتائے، غیر مسلم ہے۔ ([2]) واضِح