Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
ہزاروں سالوں کے بعد آنی ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اُسی وقت قیامت کے بعد کے مُعَاملات کو جاگتی آنکھوں سے مُلاحظہ فرما رہے ہیں۔ ([1])
اس مُشَاہدے کی تفصیلات کیا ہیں؟ سنیئے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَقَدْ جِيءَ بِالنَّارِجہنّم کو پیش کیا گیا۔ جب تم نے دیکھا کہ میں پیچھے ہٹ رہا ہوں، یہ اس کی تپش کے سبب تھا۔ میں نے جہنّم میں ٹیڑھی کھونٹی والے کو دیکھا، یہ وہ شخص تھا جو اپنی ٹیڑھی کھونٹی سے حاجیوں کی چیزیں چُراتا تھا۔ جہنّم میں اُس کی آنتیں بکھری ہوئی تھیں اور یہ اُنہیں گھسیٹتا پِھر رہا تھا۔ مزید میں نے جہنّم میں بِلِّی والی عورت کو بھی دیکھا، یہ وہ تھی جس نے بِلّی پالی تھی، اسے کچھ کھلاتی نہ تھی، بِلّی بھوک سے مَر گئی (یہ عورت بھی جہنّم میں اس ظلم کی سزا بھگت رہی تھی)۔
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مزید فرمایا: ثُمَّ جِيءَ بِالْجَنَّةِپِھر جنّت پیش کی گئی، جب تم نے مجھے آگے بڑھتے دیکھا، اس وقت جنّت میرے سامنے تھی۔
اب حدیثِ پاک کے اگلے الفاظ سنیئے! ایمان تازہ ہو جائے گا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: میں نے ہاتھ بڑھایا تاکہ وہاں کے کچھ پھل توڑ لُوں۔ پِھر میں نے ارادہ تَرک کر دیا۔([2])
اللہ! اللہ! یہ ہے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے حاضِر و ناظِر ہونے کی شان...!! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اِس دُنیا میں تشریف فرما ہیں، مدینے کے سرزمین پر ہیں مگر تمام جہانوں میں حاضِر و ناظِر ایسے ہیں کہ یہاں سے ہاتھ بڑھائیں تو ہاتھ مبارَک جنّت کے خوشوں تک پہنچ رہا ہے۔ یہ بڑے کمال کی بات ہے،جنت بھی اگرچہ پیدا ہو چکی ہے، دوزخ بھی پیدا ہو چکی ہے البتہ! اِن کا ظہور آخرت میں ہو گا۔ یعنی وہ چیزیں جنہیں عام آنکھ عالمِ