Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
زندگیاں دِین کی خِدْمت کے لئے وقف کر رکھی ہیں، اُن پر صدقہ کرنا، ان کی مالی خِدْمت کرنا، اس کی نِرالی ہی شانیں ہیں۔ پارہ:3، سورۂ بقرہ میں صدقہ و خیرات کے اَحْکام، اس کے فضائل، اس کے تعلق سے تعلیمات کو تفصیل سے ذِکْر کیا گیا ہے، پِھر یہ صدقہ و خیرات دینا کس کو ہے، مالی خِدْمت کرنی کس کی ہے؟ اس کے اَور بہت سارے مَصْرَف (خرچ کرنے کی جگہیں)ہیں مگر تیسرے پارے میں اس کا ایک خاص مَصْرَف (جہاں خرچ کرنا چاہیےاُسے)اللہ پاک نے ذِکْر کیا، ارشاد ہوتا ہے:
لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ٘- (پارہ:3، سورۂ بقرہ:273)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ان فقیروں کے لئے جو اللہ کے راستے میں روک دئیے گئے ، وہ زمین میں چل پھرنہیں سکتے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: یہ آیتِ کریمہ اَہْلِ صُفّہ کے حق میں نازِل ہوئی، ان حضرات کی تعداد 400 کے قریب تھی*یہ ہجرت کر کے مدینہ مُنَوَّرہ آ گئے تھے*یہاں نہ ان کا مکان تھا*نہ کنبہ قبیلہ تھا*یہ سارا وقت اللہ پاک کی عِبَادت میں گزارا کرتے تھے*ان کے 2ہی کام تھے:(1):رات کو عِلْمِ دِین سیکھا کرتے تھے(2):دِن کے وقت دِین کی خِدْمت کیا کرتے تھے، تو اللہ پاک نے فرمایا: صدقہ و خیرات اور مالی خِدْمات کا بہترین مَصْرَف یہ اَہْلِ صُفّہ ہیں، جنہوں نے اپنے آپ کو دِین کی خِدْمت کے لئے، عِلْمِ دِین سیکھنے، سکھانے کے لئے وقف کر دیا ہے۔ ([1])
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: *وہ مشائِخ*وہ عُلَمائے کرام*طلبائے عِلْمِ دِین*وہ مُبَلِّغِیْن جنہوں نے اپنے آپ کو خِدْمتِ دِین کے لئے وقف کر لیا ہے، وہ دِینی کاموں میں اتنے