Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
اور عاشِقِ رسول ہوئے ہیں۔آپ 3 باتوں کی حقیقت جاننے کی جستجو میں تھے(1):پہلی بات یہ تھی کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کےاس فرمان : اَلْعُلَمَاءُ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ (یعنی عُلَما نبیوں کے وارِث ہیں)سے کون لوگ مراد ہیں (2): دوسری بات یہ تھی کہ کیا میرے والِد کا نام سَبُکْتِگین ہی ہے یا میں کسی اور کا بیٹا ہوں (3):تیسری بات یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا میں بخشا جا ؤں گا کہ نہیں۔
ایک رات سلطان محمود غزنوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے لشکر کے ساتھ کہیں جا رہے تھے، ایک خادِم شمع دان(یعنی روشنی کا سامان) لیے لشکر کے آگے چل رہا تھا۔
روشنی پھیلی دیکھ کر ایک بندہ کتاب لیے اپنے گھر سے باہر آیا اور شمع دان کی روشنی میں کتاب پڑھنا شروع کر دی۔سلطان نے دل میں سوچا کہ شاید یہ کوئی عالِمِ دین ہیں اور ان کی عزت کرتے ہوئے لشکر کو روک دیا تاکہ وہ اطمینان سے شمع دان کی روشنی میں مطالعہ کر لیں۔مطالعہ ختم ہونے کے بعد جب وہ صاحب اپنے گھر واپس تشریف لے گئے تو سلطان اپنے لشکر کے ساتھ وہاں سے رخصت ہو گئے۔
اسی رات قسمت کا ستارہ چمک گیا۔ رات کو سوئے تو نصیب جاگ گئے، خواب میں دوجہاں کے تاجدار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لائے اور قربان جائیے! مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک ہی جملہ کہا، فرمایا: اے ناصِرُ الدِّین سَبُکْتِگین کے بیٹے! میرے وارِث (عالِم دین ) کی خِدْمت کی وجہ سے اللہ پاک نے تجھے بخش دیا ہے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! الحمد للہ! اللہ پاک کے فضل سے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم زندہ بھی ہیں، اپنی اُمّت کے اَحْوال بلکہ دِلی