Book Name:Rah e Najat
یعنی اے لوگو! ہر طرف سے نگاہیں ہٹا کر دِین کو اپنا قبلہ بنا لو! کوئی کچھ بھی کہتا رہے، کوئی کیسی ہی دلیلیں دیتا رہے، کیسے ہی لالچ دے، اُن کی طرف نگاہ کرنی ہی نہیں ہے، کسی کی بات سننی ہی نہیں ہے، اپنے دِل میں کوئی بھی دوسری بات آنے ہی نہیں دینی ، ہر مخالفِ اسلام بات سے کٹ کر اپنے دِل، دماغ، آنکھ، کان وغیرہ کا قبلہ دِین کو بنا لو! تاکہ بھٹکنے کا اِمْکان ہی باقی نہ رہے۔([1])
میاں محمد بخش رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں نا:
جَیْہَڑِیْ مِہْنْدِیْ رَنْگ نَا دَیْوَے کِی اُس دَا لَانا
سَوْہْنَے مِلَنْ ہَزَارَاں، اَسَاں نَئِیْں یَار وَٹَانا
یہ ایک مِثَال ہے۔ مہندی لگانے کا مقصد ہے کہ رنگ آئے۔ مثلاً ہم سَر اور داڑھی کے بالوں میں مہندی لگاتے ہیں، کیوں لگاتے ہیں؟ تاکہ سفید بال سُرخ ہو جائیں، عورتیں ہاتھوں پر مہندی لگاتی ہیں، کیوں؟ تاکہ اس کا رنگ آئے، بعض اَوْقات مرد بھی ہاتھوں پیروں پر مہندی لگا لیتے ہیں، یہ حرام اور گُنَاہ ہے۔([2]) خیر! مقصد یہ ہے کہ اگر مہندی کا رنگ ہی نہیں آنا تو اسے لگانے کا کیا فائدہ...؟ یونہی جب اللہ پاک نے صاف صاف فرما دیا:
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ- (پارہ:3، سورۂ آل عمران:85)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اوردین چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ۔