Book Name:Rah e Najat
کے مخالِف ہے، نہ تو وہ قابِلِ قبول ہے، نہ ہی نجات دِلا سکتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ- (پارہ:3، سورۂ آل عمران:85)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اوردین چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ۔
پتا چلا؛ نجات دِلانے والا دِین صِرْف و صِرْف اسلام ہے۔ اس کے عِلاوہ نجات کا کوئی اور رستہ نہیں ہے۔
اگر موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام بھی تشریف لے آئیں
حدیثِ پاک میں ہے: ایک مرتبہ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، ان کے ہاتھ میں پچھلی آسمانی کِتَاب تَورات شریف کا ایک نسخہ تھا۔ آپ مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پاس بیٹھ کر تورات شریف پڑھنے لگے۔ اِدھر یہ تَوْرات پڑھنے میں مَصْرُوف تھے، اُدھر جلال کی وجہ سے مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو رہا تھا۔ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت اَبُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے جلالِ مصطفےٰ دیکھا تو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرمایا: عمر! چہرۂ پُرنُور کو تو دیکھو...!! فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے جیسے ہی چہرۂ مصطفےٰ کی طرف دیکھا، جلال کی کیفیت مُلاحظہ کی تو لرز گئے۔ فورًا تورات کو بند کیا، بارگاہِ رسالت میں مُعَافی کے طلب گار ہوئے۔ اس پر پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام خُود ظاہِری زندگی کے ساتھ دُنیا میں دوبارہ تشریف لے آئیں، تم مجھے چھوڑ کر ان کی