Book Name:Rah e Najat
اسلام قبول کر لُوں تو مجھ پر اسلام کا شرف اور عزّت واضِح کیجئے!
یہ سُن کر حضرت ابراہیم آجُرِّیرَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس کی چادر لی، اپنی بھی چادر مبارَک اُتار لی، دونوں چادروں کو آپس میں لپیٹا اور لپیٹ کر جلتے ہوئے تندور میں ڈال دیا۔ تھوڑی دَیر کے بعد خُود تندور کے اندر اُترے، چادرَیں باہَر نکالیں، دیکھا تو اس غیر مُسْلِم کی چادر جل کر راکھ بن چکی تھی جبکہ حضرت ابراہیم آجُرِّی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی چادر مبارَک بالکل صحیح سلامت تھی، اس پر آگ کا کچھ بھی اَثَر نہیں ہوا تھا۔ یہ کرامت دِکھا کر فرمایا: ہم دونوں کا جہنّم پر وارِد ہونا یونہی ہو گا، غیر مُسْلِم جہنّم کی آگ میں جل جائے گا اور مسلمان سلامتی سے گزر جائے گا۔ یہ دیکھ کر اس غیر مُسْلِم نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گیا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعہ میں جس آیتِ قرآنی کا ذِکْر ہوا، یہ پارہ:16، سورۂ مریَم کی آیت: 71 ہے۔ اس کی وضاحت سُن لیجئے! اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور تم میں سے ہرایک دوزخ پر سے گزرنے والاہے۔
اس آیت کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ پُل صِراط جو جہنّم کی پشت پر رکھا جائے گا، ہر ایک کو اس پر سے گزرنا ہے، ہاں! جو مسلمان ہو گا، وہ اس سے سلامتی کے ساتھ گزر جائے گا اور جو غیر مسلم ہو گا، وہ کٹ کر جہنّم کی گہرائی میں جا گِرے گا۔([2])